اتحاد عالم اسلام مضمون

اتحاد عالم اسلام   بارھویں جماعت کے smart syllabus کا بہت اہم مضمون ہے اس مضمون کو کئی عنوانات کے تحت امتحان میں پوچھا جا سکتا ہے مثلاً   اتحاد کا مفہوم، پاکستان اور عالم اسلام، ملی وحدت مضمون ، امت کا تصور ، مظلوم امت مسلمہ اور اقوام عالم ، اتحاد امت وقت کی ضرورت  شامل ہیں۔اس کے علاوہ مندرجہ ذیل عنوانات بھی آپ کے ذہن مین ہونے چاہیے۔

  • قومی یکجہتی

  • اتحاد عالم اسلام وقت کی ضرورت

  • اتحاد امت کی اہمیت

  • اتحاد امت وقت کی ضرورت

  • اتحاد امت مسلمہ

  • قومی اتحاد پر مضمون

  • اتحاد بین المسلمین

  • اتحادِ عالم اسلام

  • ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے

  • ملت اسلام کا اتحاد، اخوت، قومی اتحاد

  • ملت کے ساتھ رابطہ استوار رکھ

  • پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ

  • اسلامی اخوت

  • اسلامی بھائی چارہ

  • وحدت ملی اور ہماری ذمہ داریاں

  •  
  • اتحاد عالم اسلام

اتحاد بین المسلمین

ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے

 

بتانِ رنگ و خوں کو توڑ کر ملت میں گم ہو جا

نہ تورانی رہے باقی، نہ ایرانی، نہ افغانی

 

اتحاد عالم اسلام کا مفہوم  بہت آسان اور واضح ہےاتحاد عالمِ اسلام کا مطلب     مختلف مسلمان ممالک یا  فرقوں کا باہمی تعاون کرنا  اور آپس میں ٹکراؤ اور تنازعے سے گریز کرنا اور  مسلم امت کے  مسائل کو مل کر حل کرنا   ہے    ۔ اسی کو  اتحاد بین المسلمین  بھی کہا جاتا ہے مزید برآں یہ کہ   مسلمان ایک دوسرے کی نفی نہ کریں۔اپنی طاقت اور سرمائے کو کسی دوسرے اسلامی مملک کے خلاف استعما ل نہ کریں۔

                ملتِ اسلامیہ  عظیم   ثقافت اور شاندار  میراث  کی حامل    تھی  اس کے  ساتھ   باہمی اخوت کے جذبے سے سر شار  تھی  اس میں  تنوع اور رنگارنگی کے باوجود بڑی حیرت انگیز یکسانیت اور یگانگت پائی جاتی  تھی  ۔پوری دنیا میں ان کا طوطی بولتا تھا۔

وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہوکر

اور تم خوار ہوئے تارکِ قرآں ہو کر

 اور آج  ستاون اسلامی  ممالک ہیں مسلمانوں کی تعداد ایک ارب ستاون کروڑ   افراد پر مشتمل ہے اس حساب سے دنیا کا ہر چوتھا شخص مسلمان ہے۔عیسائیت کے بعد اسلام دوسرا بڑا مذہب ہے ۔ملت اسلامیہ کے اکثر ممالک کا شمار دنیا کے امیر ترین ممالک میں ہوتا ہے ۔ اللہ تعالی نے اسلامی ممالک کو عظیم قدرتی دولت اور وسائل  سے  نوازا ہے ۔اسلامی ممالک  کے پاس  ایٹمی طاقت کے ساتھ ساتھ  دنیا کی بہترین افواج بھی موجود ہیں  ۔ وسیع و عریض سمندر، سونا   ، چاندی  ، تیل،یورینیم اور بے شمار معدنیات کے ذخائر ہیں، دریا اور زرخیز زمین موجود ہے۔ لیکن پھر بھی دنیا میں ذلیل و خوار ہورہے ہیں۔ذلالت سے بچنے کا ایک ہی حل ہے  بقول اقبالؒ

ملّت کے ساتھ رابطہ استوار رکھ

پیوستہ رہ شجر سے اُمیدِ بہار رکھ!

                آج کے کشمیری  مسلمان  ہندوؤں کے ظلم و ستم  کا شکار ہیں تو  بدھسٹوں   نے سری لنکا اور برما میں مسلمانوں کا جینا حرام کر دیا ہے ۔ یہودیوں نے  مقبوضہ فلسطین میں اور عیسائیوں نے  افغانستان، لیبیا، شام، عراق کو راکھ کا ڈھیر بنا دیا ہے  عالمِ کفر جگہ جگہ مسلمانوں کو تباہ و برباد کر ر ہا  ہے یہ تباہی ہمارے  شامتِ اعمال کی وجہ سے ہے  کیونکہ  ہم نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات کو پسِ پشت ڈال دیا ہے اور تفرقے میں پڑ گئے ہیں۔ 

قرآن مجید میں ارشاد خداوندی ہے:

وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّـٰهِ جَـمِيْعًا وَّلَا تَفَرَّقُوْا

ترجمہ :  اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑو اور پھوٹ نہ ڈالو

اب وقت کا تقاضا ہے کہ   مسلمان اللہ سے تجدیدِ عہد کریں اور اتفاق و اتحاد کا عملی  مظاہرہ کریں  ۔پورے عالمِ اسلام کو ایک زنجیراور تسبیح کی مانند جوڑا جائے تاکہ ہم اپنی  سنہری تاریخ کو دہرانے کے لیے تیار ہو جائیں ۔ کیونکہ مسلمان  ایک عالم گیر برادری ہیں جن کے تمام مسائل و معاملات ایک دوسرے کے تعاون سے ہی حل  ہو سکتے ہیں  ۔ ان کے اندراتحاد ، نظم و ضبط  اور تنظیم سازی وقت کی پکار ہے۔ جہاں  پہلے ہی  لالچ ، خودغرضی اور   سستی    ہو، وہاں اتحادو یگانگت کو کیسے فروغ دیا جا سکتا ہے ۔اقبالؒ  ستاروں کی مثال دیتے ہوئے کہتے ہیں ۔

ہیں جذبِ باہمی سے قائم نظام سارے

پوشیدہ ہے یہ نکتہ تاروں کی زندگی میں

 

اسلامی اتحاد و یکجہتی کی بنیادی اکائی توحید ہے اس کے بعد  قرآن كريم بھی مسلمانوں میں اتحاد کا ذریعہ ہے ۔ امت مسلمہ کے اتحاد کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ  قرآن کریم میں اتحاد کے بارے   میں تقریباً 50 آیات  کا تذکرہ  ملتا ہے قرآنِ مجید  بار بار مسلمانوں کو اتحاد و یگانگت کی اہمیت  کے بارے میں بتاتا ہے۔

قرآن مجید نے بھی  سب مسلمانوں کو بھائی قرار دیا ہے :

اِنَّمَا الْمُؤْمِنُـوْنَ اِخْوَةٌ 

ترجمہ:بے شک مُسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں”۔

 

 اگر مسلمانوں نے آج اتحادویکجہتی کو گنوا دیا تو  وہ  تشخص  کے ساتھ ساتھ عزت وآبرو سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ملت کے ساتھ رابطہ استوار رکھنا بہت ضروری ہے بقول اقبال ؒ

فرد قائم ربطِ ملّت سے ہے تنہا کچھ نہیں

موج ہے دریا میں اور بیرون ِدریا کچھ نہیں

اسلامی اتحاد و یکجہتی  کو انفرادی سطح سے لے کر اجتماعی سطح پر قائم کرنا ملّتِ اسلامیہ کا فرض ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ  جب تک اقامتِ دینِ اسلام کا کام دنیا میں  ہوتا رہا، ملِت اسلامیہ  ایک  عظیم طاقت اور حکمران کی حیثیت سے دنیا پر غالب رہی اور  جیسے ہی مسلمانوں  کی ترجیحات بدل گئیں، ان کی  دلچسپیاں انفرادی  جزئیات کو فروع دینے کی طرف  ہوئیں   تو ان میں اجتماعیت اور اتحاد و یگانگت کا فقدان ہو گیا اور مسلمان چھوٹے چھوٹے گروہوں میں تقسیم  ہوتے  چلے گئے۔جس کی وجہ سے غلامی ان کا مقدر ٹھہر ی ۔گروہ بندی اور تفرقہ بندی کے متعلق  اقبالؒ فرماتے ہیں :َ

منفعت ایک ہے اس قوم کی،نقصان بھی ایک

ایک ہی سب کا نبیؐ، دین بھی، ایمان بھی ایک

حرمِ پاک بھی، اللہ بھی، قرآن بھی ایک

کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک

فرقہ بندی ہے کہیں ذاتیں ہیں

کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں!

ملّتِ اسلامیہ نے  جب بھی تفرقہ سے بالاتر ہوکر اتحاد و یگانگت کا  شاندار مظاہرہ کیا، تو ان کا طوطی پورے زمانے میں بولا  ۔اس کی ایک بڑی مثال  برِصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں  کی ہے جب انھوں نے قومی اتحاد اور یک جہتی کا ثبوت دیا تو دنیا کے نقشے میں ایک عظیم مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نام سے  وجود میں آئی۔ یہ سب کچھ اللہ کے فضل و کرم اور مسلمانوں کے اتحاد و اتفاق اور جاں نثاری کی بدولت ہوا۔ آج بھی ہمیں اسی یگانگت کی ضرورت ہے ۔بقول اقبالؒ

ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے

نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک ِکاشغر!

مسلمانوں کے لیے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ذاتِ اقدس تاریخ بشریت کی عظیم ہستی اور اتحاد کا  ایک اہم نقطہ ہے ۔قرآن و حدیث سے جو اصول و قوانین  ہمیں ملے ہیں  ان کی بدولت ہی یہ اجتماعیت اور اتحاد  قائم رہ سکتا ہے۔

نبی کریم ﷺ کا ارشادِگرامی  ہے

 “دشمنوں کے لئے مسلمان سارے ایک مٹھی ہیں”

ایک اور  حدیثِ مبارکہ ہے:

’’تمام مسلمان ایک جسم کی مانندہیں اگر جسم کا ایک حصہ درد کرتا ہے تو سارا بدن

اس حصے  کی مدد کرتا ہے تاکہ اس کا درد بر طرف ہو جا ئے ۔

علامہ اقبالؒ اپنے کلام میں اتحادو یگانگت کے متعلق کہتے ہیں :

ہوس نے کر دیا ہے ٹکڑے ٹکڑے نوعِ انساں کو

اخوت کا بیاں ہو جا، محبت کی زباں ہو جا

یہ ہندی، وہ خراسانی، یہ افغانی، وہ تورانی

تو اے شرمندۂ ساحل اچھل کر بیکراں ہو جا

غبار آلودہ رنگ و نسب ہیں بال و پر تیرے

تو اے مرغِ حرم اڑنے سے پہلے پُر فشاں ہو جا

اتحادِ عالم اسلام کے سب سے بڑے داعی  اقبالؒ تھے انھوں  نے ملت اسلامیہ کو اتحاد کا درس دیا اور   مغرب اور مغربی تہذیب سے دوری  اپنائے رکھنے کے لیے کہا ۔

اپنی ملت پہ قیاس اقوام مغرب سے نہ کر

خاص ہے ترکیب میں قوم رسول ہاشمی

علامہ  اقبال  ؒ مذہب   کو  ملت کے اتحاد کے لئے ضروری سمجھتے ہیں ۔ اقبال ذات اور نسل پرستی کی قید سے بالاتر ہیں اقبال کے اشعار میں ہمیں ہمیشہ مسلمانوں کی  باہمی یگانگت اور اتحاد کا درس ملتا ہے ۔

قوم مذہب سے ہے ، مذہب جو نہیں تم بھی نہیں

جذب باہم جو نہیں ، محفل انجم بھی نہیں۔

 

مسلمانوں میں تفرقہ بندی اور انتشار کے  اہم  اسباب :

  1. قرآن وسنت پر عمل پیرا  نہ ہونا
  2. شرک کا شکار ہونا
  3. جہالت اور کم عقلی
  4. نسلی تعصب اور فرقہ بندی
  5. صاحبان اقتدار کی اسلام سے دوری
  6. مسلمانوں کے مفادات سے علمائے اسلام کی لا تعلقی
  7. اغیار سے امیدیں
  8. جعلی مسلک کا فروغ
  9. مقدس مقامات کی پامالی اور توہین
  10. قوم پرستی جیسے اختلافات

 

ملت اسلامیہ کے اتحاد مخالف بعض عوامل  کی بات کی جائے  اس میں سب سے پہلے مسلم اقوام کے اختلافات اس کے بعد  مذہبی اختلافات شامل ہیں  مسلکی ، فرقہ وارانہ  اور سیاسی اختلافات کا موجود ہونا  بھی تفرقہ بندی  کی بنیاد ہیں ان کا مقابلہ کرنے کے لیے سب سے پہلے ان اختلافات کو ختم کرنا پڑے گا۔ تاکہ ان کی آڑ میں  اسلام دشمن طاقتیں اپنی دائمی سازشوں  کے تحت مسلمانوں کے درمیان اختلافات کو ہوا  نہ دے سکیں ۔ اس لیے ضروری ہے کہ تمام اسلامی ممالک  اور فرقوں کے اہل نظر حضرات مسلمانوں کے درمیان فتنہ کی آگ پھیلنے اور باہمی بھائی چارے اور محبت و الفت کو مٹنے نہ دیں جو دشمنان اسلام کی اولین  کوشش ہے۔ آج مسلمانوں کے سارے مسائل کا حل ان کی اجتماعیت اور اتحاد ہے،وہ متحد نہیں اس لئے ان کی شریعت بھی محفوظ نہیں ہے۔

اخوت اس کو کہتے ہیں چبھے کانٹا جو کابل میں

تو ہندوستان کا ہر پیرو جواں بیتاب ہو جائے

 

 

 

 

4 thoughts on “اتحاد عالم اسلام مضمون”

  1. اگر ورڈ کی فائل ہو تو سب کا بھلا ہو جائے اس شکل میں ہم صرف مطالعہ کرسکتے ہیں بس

    Reply

Leave a Comment