خواجہ میر درد ؔ کی غزل کی تشریح/Khwaja Mir Dard

شعر نمبر:6

آہ معلوم نہیں ، ساتھ سے اپنےشب وروز

لوگ جاتے ہیں چلے  ،  سو کدھر جاتے ہیں

بنیادی فلسفہ:  “حیات بعد از موت” موضوع سخن ہے

تشریح:   فلسفہ حیات بعد از موت ” ایسا موضوع سخن ہے جو صوفی شاعروں کا ہمیشہ پسندیدہ موضوع رہا ہے ۔ اس  سوال کے جواب کی تلاش میں شاعر  اور قاری کا تجسس بڑھ جاتا ہے  ۔

خواجہ میر دردؔ   اسی تجسس کے ہاتھوں مجبور ہو کر کہتے ہیں :

دردؔ کچھ معلوم ہے ، یہ لوگ سب

کس طرف سے آئے تھے ، کیدھر چلے

خواجہ میر دردؔ استفہامیہ انداز اپناتے ہوئے افسوس کا اظہار کرتے ہیں سفر دنیا  میں ہمارے ساتھ رہنے والے ساتھی اور رفیق کہاں ، کیسے اور کیوں چلے جاتے ہیں ۔ اگرچہ شاعر سب کچھ جانتا ہے لیکن پھر بھی سوال اٹھانا  “صنعت تجاہل عارفانہ” کے زمرے میں آتا ہے ۔ روز آفرینش سے شروع ہونے والا یہ سلسلہ تا قیامت جاری رہے گا۔جو اس دنیا میں آیا ہے اس کو جانا بھی لازمی ہے۔

موت سے کس کو رستگاری ہے

آج وہ کل ہماری باری ہے

موت کے بعد کوئی دوسری زندگی ہے یا نہیں ؟ اور ہے تو کیسی ہے؟یہ سوال حقیقت میں ہمارے علم کی رسائی سے دور ہے ۔ ہمارے پاس وہ آنکھیں نہیں ہیں جن سے ہم موت کی سرحد کے اس پار جھانک کر دیکھ سکیں کہ وہاں کیا ہے ؟ اور کیا نہیں ہے؟ ہمارے پاس وہ کان نہیں ہیں جن سے ہم اُدھر کی کوئی آواز سن سکیں۔ ہم کوئی ایسا آلہ بھی نہیں رکھتے جس کے ذریعے ہم تحقیق کے ساتھ یہ معلوم کر سکیں کہ موت کے بعد کیا کچھ ہے ۔ لیکن پھر بھی یہ ایک عمومی سوچ اور عوامی سوال ہے۔عظیم شاد آبادی بھی اسی تجسس کا اظہار کرتے ہیں ۔

سنی حکایت ہستی تو درمیاں سے سنی

نہ ابتدا کی خبر ہے نہ انتہا معلوم ہے

آہ! بطور حرف  تاسف کے آیا ہے شاعر کو اپنے دوستوں اور عزیزوں کے بچھڑنے کا غم بھی ہے اور ان کی فکر بھی ہے کہ ان کے ساتھ کیا ہوا اور کیا ہو رہا ہو گا ۔ یہ بھی اس کے افسوس میں اضافے کا باعث ہے ۔ اس شعر میں دنیا کی بے ثباتی کا بھی ذکر ہے کہ ایک دن دوسروں کی طرح ہمیں بھی موت آکے اُچک لے گی ۔ ناصر کاظمی بھی اسی موضوع کو لے کر کہتے ہیں۔

جنہیں ہم دیکھ کر جیتے تھے ناصرؔ

وہ لوگ آنکھوں سے اوجھل ہو گئے

جون ایلیا کے مطابق

اس کلی نے یہ سن کے صبر کیا

جانے والے یہاں کے تھے ہی نہیں

1 thought on “خواجہ میر درد ؔ کی غزل کی تشریح/Khwaja Mir Dard”

  1. السلام و علیکم ! سر براے مہربانی تمام اسباق کے خلاصہ جات اور تشریح بمہ سياق و سباق نظموں اور غزلیات کی تشریح بھی اپنی ویب سائٹ پر اپلوڈ کر دیں آپ کی بہت عنایت ہو گی ۔

    Reply

Leave a Comment