مولانا ظفر علی خاں کی نظم مستقبل کی جھلک کا خلاصہ

مولانا ظفر علی خاں کی نظم مستقبل کی جھلک کا خلاصہ: مولانا ظفر علی خاں  کی نظم  مستقبل کی جھلک    کا خلاصہ بہت اہم ہے ۔نظم مستقبل کی جھلک”  گیارھویں  جماعت  سرمایہ اردو ( اردو لازمی ) کی پانچویں   نظم   ہے ۔ جس کے  شاعر میر انیس   ہیں ۔

بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن پنجاب کے تمام بورڈز کے سالانہ امتحانات میں وقتاً فوقتاً نظممستقبل کی جھلک”    کا خلاصہ آتا ہے ۔

 

 

شاعر: مولانا ظفر علی خاں

مستقبل کی جھلک

خلاصہ

مستقبل قریب میں  ایک جہاں ِ تازہ کی نمود ہونے والی ہے ۔ اس نئی دنیا کی تشکیل میں  مسلمانوں کا کردار کلیدی ہو گا ۔ عالم اسلام میں دین کی حمیت بیدار ہو جائے گی اور حق و باطل کے درمیان فرق روزِ روشن کی طرح عیاں ہو جائے گا ۔ آسمان کے تاروں کی جگہ نئے روشن تر ستارے جگمگائیں گے ۔ دینِ حق کی نصرت کے لیے نئے غزنوی اور نئے الپ ارسلان جنم لیں گے ۔ نظریاتی سرحدوں کے نئے  محافظ ایسے اہلِ فکر و نظر ہوں گے ۔ جو دلوں میں آزادی کی شمع روشن کریں گے۔مغربی سامراج کی بنیادیں ہل جائیں گی اور ایشیائی اقوام آپ اپنے پیروں پر کھڑی ہو جائیں گی ۔ ہندوستان میں بسنے والی اقوام مذہب سے بالا تر ہو کر اپنے بنیادی انسانی حقوقِ آزادی کے لیے بے قرار ہو جائیں گی اور باہمی رنجشیں دم توڑ دیں گی ۔ بہت جلد ہمارا جنونِ آزادی طوفانوں سے آشنا ہو کر حقانیت ثابت کر دے گا  ۔  یہ نویدِ آزادی کسی دیوانے کا خواب نہیں جو مسلمانوں کا دل خوش کرنے کے لیے سنایا جا  رہا ہے بلکہ یہ آنے والے دور کی وہ حقیقت ہےجس کا انکار کرنے والے آنے والے کل میں عاجز آجائیں گے۔

 

 

Leave a Comment