اختر شیرانی کی نظم برسات کا خلاصہ بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن پنجاب کے تمام بورڈز کے سالانہ امتحانات میں وقتاً فوقتاً آتا رہتا ہے ۔
اختر شیرانی کی نظم برسات کا خلاصہ بہت اہم ہے ۔نظم “برسات” گیارھویں جماعت سرمایہ اردو ( اردو لازمی ) کی چھٹی نظم ہے ۔
شاعر: اختر شیرانی
برسات
خلاصہ
نیلی قبائیں زیب تن کیے پریوں جیسی گھٹائیں آسمان کے کناروں پر چھا گئی ہیں ۔ ان کی آمد سے ہواؤں میں بیتابی اور فضاؤں میں شوخی اُمنڈ آتی ہے کوہ و دامن مسرور ہیں تو گل و گلزار کھل اٹھے ہیں آسمان سے بارش کے قطرے معصوم سیاروں کی طرح زمین کی جانب محو سفر ہیں چاروں جانب سے گھٹائیں زمین پر موتی نچھاور کر رہی ہیں ۔گھٹائیں برس چکیں تو خشکی اور تری کا فرق مٹ گیا ہے ۔ بے کنار سمندر کی طرح تا حدِ نظر پانی کا پھیلاؤ اس پانی میں نہا کر بہاریں نکھر گئی ہیں ۔ باغ ، سبزہ زار ، وادیاں اور پہاڑ سب رنگوں میں ڈوب چکے ہیں ۔ اختر ؔ اس بار بہار بصد ِ رنگ آئی ہے اور بادِ سحر پھولوں کو نئی گھٹاؤں کی آمد کی خوشخبری بھی دے رہی ہے۔
السلام و علیکم جنابسب اچھا ھے.akhtar sherani saib ki hamd post kar dain….ajjab ik saroor sa chaa gaya,meri rooh o dil main sama gaya.