میری پسندیدہ کتاب قرآنِ مجید
قرآن مجید ایک مکمل ضابطہ حیات
بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ
ذٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ ۖ فِيْهِ ۚ هُدًى لِّلْمُتَّقِيْنَ
ترجمہ : “یہ وہ کتاب ہے جس میں کوئی بھی شک نہیں، پرہیز گارو ں کے لیے ہدایت ہے۔”
قرآن مجید انسانیت کے لیے ایک مکمّل ضابطۂ حیات ہے۔ اس میں ہر مکتبہ فکر ،ہر شعبے ،ہر قوم اور ہر نسل کے لیے علم وحکمت کے اسرار پوشیدہ ہیں ۔ لیکن اُن اسرار و رموز تک رسائی صرف ان صاحب ِ عرفان اور صاحبِ علم و حکمت کو ہی ہے جو اس کتاب کے مندرجات کو سمجھتے ہیں ۔ اسی لیے قرآنِ پاک میں اللہ رب العزت بیان فرماتے ہیں : ’’ کیا تم غور نہیں کرتے‘‘ اس آیت کریمہ کے ذریعے اللّہ رب العزت اپنے بندوں کو غور و فکرکی دعوت اور فلاح کا راستہ بتاتے ہیں تاکہ وہ اس پر عمل پیرا ہوکر آگہی وشعور اور کامیابی حاصل کر سکیں۔
بدلے گا زمانہ لاکھ مگر قرآن نہ بدلا جائے گا
یہ قول محمدؐ قول خدا، فرمان نہ بدلا جائے گا
قرآن مجید وہ عظیم الشان کتاب ہے جو کلام الہی کا آخری نمونہ ہے اس کو پڑھنا باعث اجر وثواب اور عمل کرنا باعث نجات ہے۔جو قوم اسے تھام لیتی ہے وہ رفعت وبلندی کے اعلی ترین مقام پر فائز ہو جاتی ہے،اور جو اسے پس پشت ڈال دیتی ہے ،وہ ذلیل وخوار ہو کر رہ جاتی ہے۔یہ کتاب مبین انسانیت کے لئے دستور حیات اور ضابطہ زندگی کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ انسانیت کو راہ راست پر لانے والی ،بھٹکے ہوؤں کو صراط مستقیم پر چلانے والی ،قعر ذلت میں گرے ہوؤں کو اُوج ِثریا پر لے جانے والی ،اور شیطان کی بندگی کرنے والوں کو رحمن کی بندگی سکھلانے والی کتاب ہے۔بقول اقبال
گر تو می خواہی مسلماں زیستن
نیست ممکن جز بہ قرآں زیستن
اگر تم مسلمان كى زندگی گزارنا چاہتے ہو تو قرآن كريم كو زندگی کا حصہ بنائے بغير ايسا ممكن نہیں۔
قرآن مجید ایک ایسی ہی دائمی، عالمگیر اور آفاقی کتاب ہے۔ یہ زمان و مکان کی حدود سے ماورا ہے۔ یہی میری پسندیدہ کتاب ہے۔ بقول علامہ اقبال
قرآن میں ہو غوطہ زن اے مرد مسلمان
اللہ کرے تجھ کو عطا جدت کردار!
قرآن مجید اللہ تعالی کی آخری اور جامع کتاب ہے جو جن وانس کے لئے مستند، اغیار عالم کے لئے معتبر اور حکمتوں سے لبریز ہے ۔ پرکشش اسلوب سے معمور ،دنیاوی اور اخروی مسائل کا حل ، مستحکم و جامع دستاویز کی صورت میں اجل تک کے لیے راہ ہدایت ہے ۔نظم ونثردونوں صورتوں میں لاکھوں صفتوں سے متصف کتاب ہے ۔صلاح وفلاح کی ضامن آخری کتاب تیئس سال میں بذریعہ جبرئیل امیں نازل کردہ الہامی کتابوں میں افضل بناکر پیغمبر اعظم رسول عربی محمد ﷺ پر چالیس برس كى عمر میں نازل کی گئی ۔قرآن مجید نوع انسان کے لیے رشد و ہدایت کا سرچشمہ ہے۔ یہ علم و حکمت کی کتاب ہے۔بقول مولانا الطاف حسین حالیؔ
اتر کر حرا سے سوئے قوم آیا!
اور اک نسخہ کیمیا بھی ساتھ لایا
عرب جس پر قرنوں سے تھا جہل چھایا
پلٹ دی بس ایک آن میں اس کی کایا
قرآن مجید سے پہلے نازل ہونے والی آسمانی کتابیں مخصوص افراد ،اقوام یا ملک کےلوگوں کے لیے اتاری گئیں لیکن قرآن مجید پوری دنیائے انسانیت کے لیے تا قیامت پیغام رشد و ہدایات لے کر آیا ہے۔ یہ کلام پاک ياایھا الناس (اے لوگو!) کا خطاب کر کے تمام انسانوں کو ہدایت کا پیغام دیتا ہے۔ یہ قیامت تک کے لیے تمام زمانوں اور تمام انسانوں کے لیے مکمل راہ ہدایت ہے۔ یہ ایک عالمگیر کتاب ہے جس کی تعلیمات ہر دور اور ہر ملک میں قابل عمل ہیں۔ اس کتاب کی تعلیمات فطری ہیں ۔بقول شاعر:
ملے گی منزل مقصود یہ ایمان رکھتے ہیں
ہم اپنی رہنمائی کے لیے قرآن رکھتے ہیں
دوسری الہامی کتابوں کے برعکس قرآن مجید ایک ایسی کتاب ہے جو آج بھی بعینہ اسی صورت میں موجود ہے۔ جس صورت میں یہ رسول اکرم ﷺ پر نازل ہوئی تھی۔ اس کےایک ایک لفظ ، بلکہ حرف یا شوشے میں بھی ذرا فرق نہیں آیا۔ ہم پورے اطمینان سے یہ بات کہہ سکتے ہیں کہ یہ خالص اللہ کا کلام ہے۔ اللہ تعالی نے خود اس کی حفاظت کا ذمہ لیا ہے۔ارشاد ربانی ہے :
إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَفِظُونَ
ترجمہ:”بے شک یہ (کتاب) نصیحت ہم ہی نے اتاری ہے اور ہم ہی اس کے نگہبان ہیں”
قرآن مجید ایک انقلاب آفریں کتاب ہے۔ پورا قرآن مجید پڑھ جائیے۔مگر آپ کو ایک بھی آیت کریمہ ایسی نہیں ملے گی، جس میں آداب غلامی سکھائے گئے ہوں۔ اس کے بر عکس یہ اپنے ماننے والوں کو سراسر اصول جہانگیری دحکمرانی سکھاتی ہے۔ بقول علامہ اقبال
ان بیچاروں کا یہ مسلک ہے کہ ناقص ہے کتاب
کہ سکھاتی نہیں بندوں کو غلامی کے طریق!
قرآن مجید کے بارے میں ایک بات اہم ہے کہ یہ جس زبان میں نازل ہوا وہ ایک زندہ زبان ہے۔ قرآن مجید ایک معجزاتی کتاب ہے۔ یہ بے مثل ہے کوئی اس کا ثانی نہیں۔ بقول شاعر:
یہ وہ کتاب ہے جس کی کوئی مثال نہیں
یہی کلام ہے جس کو کبھی زوال نہیں
قرآن مجید انقلاب کا وہ پیش خیمہ ہے جس نے اپنے وجود کے ساتھ ہی خاموش طبع اور نیک نہاد انسان کو گوشہ عزلت سے نکال کر خدا سے پھری ہوئی دنیا کے مقابلے میں لاکھڑا کیا اور اس کے خلاف اس سے آواز اٹھوائی اور وقت کے فرعونوں سے اس کو لڑا دیا۔ گھر گھر سے ایک روحِ سعید اور پاکیزہ نفس کو نکال کر کلمہ حق کے جھنڈے تلے اکٹھا کر دیا ۔ بقول اقبال :
یہ راز کسی کو نہیں معلوم کے مؤمن
قاری نظر آتا ہے، حقیقت میں ہے قرآن
قرآن مجید فصاحت و بلاغت کے لحاظ سے ایک ادبی شاہکار ہے۔ اس میں پہاڑوں کا سا جلال ، سمندروں کا سا تلاطم، دریاؤں کی سی روانی ، بجلی کی سی تڑپ اورطلسماتی جواہرات کی مرصع کاری ہے۔زمانہ جاہلیت کے عربوں کو خطابت اور شعر و شاعری پر بڑا فخر اور ناز تھا اور وہ اپنے مقابلے میں دوسرے ملکوں کو عجم یعنی گونگا کہ کر پکارتے تھے۔ لیکن جب قرآن مجید نازل ہوا تو اس کی بے پناہ فصاحت و بلاغت کے سامنے ان سب کی زبانیں گنگ ہو گئیں اور کوئی بڑے سے بڑا عالم ، مقرر، خطیب یا شاعر اس جیسا کلام پیش نہ کر سکا۔
قرآن مجید نے چیلنج دیا کہ اس جیسی ایک سورت بنا کر لاؤ لیکن آج تک کوئی شخص اس چیلنج کا جواب نہیں دے سکا۔ آخر یہ ممکن بھی کیسے ہے؟ قرآن مجید خالق کا ئنات کا کلام ہے۔ انسان کی کیا اوقات کہ رب کریم کی عظمت کو پا سکے ۔ جب قرآن مجید کی سب سے چھوٹی سورۃ ، سورۃ الکوثر نازل ہوئی تو حضرت علی المرتضی شیر خدا نے اسے لکھ کر خانہ کعبہ کی دیوار پر آویزاں کر دیا۔جب اس آیت کریمہ کو ایک بہت بڑے عرب شاعر نے پڑھا تو دریائے حیرت میں گم ہو کر رہ گیا اور و ہیں دیوار پر لکھ دیا :
مَا هُذَا الْكَلَام الْبَشَر
یعنی یہ کسی انسان کا کلام نہیں۔
پہلی آسمانی کتابوں میں سے کچھ کتب صرف اخلاقی تعلیمات پر مشتمل تھیں اور بعض صرف مناجات اور دعاؤں کا مجموعہ تھیں۔ کچھ صرف فقہی مسائل کا مجموعہ تھیں۔ بعض میں صرف عقائد کا بیان تھا اور بعض صرف تاریخی واقعات کا مجموعہ تھیں۔ لیکن قرآن مجید ایسی جامع کتاب ہے جس میں ہر پہلو پرروشنی ڈالی گئی ہے۔ اس میں اخلاقی تعلیمات اور عقائد و اعمال کا بیان بھی ہے۔ قرآن مجید نے انسانیت کو اس کا صیح مقام بخشا۔ بنی نوع انسان کو امن وسلامتی کا پیغام اورحریت و مساوات کا پیغام دیا ۔
قدیم آسمانی کتابوں میں اس بات کا اکثر تذکرہ ملتا ہے کہ ایک آخری نبی آئیں گے ان کا تعلق عرب سے ہوگا ۔پھر انتظار کی طویل گھڑیاں ختم ہوئیں آپ ﷺ اس دنیا میں تشریف لائے۔ آپ ﷺ کا وجود مباک روشن آفتاب بن کر ابھرا جس سے کائنات کی ہر تار یکی اجالے میں بدل گئی ۔بقول شاعر
دنیا کی محفلوں کے دیے سارے بجھ گئے
روشن جب ان کی برسم کی تبدیل ہو گئی
قرآن آخری اصول زندگی ہے لیکن افسوس ہم نے اسے الماریوں کی زینت بنا رکھا ہے۔ یہ کتاب ہدایت ہے اس کے نور سے دل منور ہونے چاہئیں۔ یہ کتاب اگر ڈراتی ہے تو خوشخبری بھی دیتی ہے۔ اس کی ہر بات پکی ،سچی ، روشن اور واضح ہے۔
ہر لفظ کو سینے میں بسالو تو بنے بات
طاقوں میں سجانے کو یہ قرآن نہیں ہے
مومن محض قرآن پڑھتا نہیں بلکہ مجسم قرآن بھی ہوتا ہے اس کے ہر کام میں اللہ کی رضا شامل ہوتی ہے۔ مومن کا ہر عمل حق و باطل کا معیار طے کرتا ہے۔ اس کی زندگی قرآن کے نور سے منور ہو جاتی ہے۔ اس کی فکر کشادہ اور نگاہ پر نور بن جاتی ہے اس لیے یہ بات حقیقت بن جاتی ہے کہ مومن کی بصیرت سے ڈرنا چاہیے کیونکہ وہ اللہ کے نورسے دیکھتا ہے اور اس کے ہر عمل میں رسول اللہ ﷺ کی زندگی کا عکس ہوتا ہے۔ اقبال نے کہا تھا:
یہ راز کسی کو نہیں معلوم کہ مومن
قاری نظر آتا ہے ، حقیقت میں ہے قرآن
قرآن مجید ہر دور کے لیے ہدایت اور رہنما ہے۔ ایک قرآن وہ ہے جو کہ تیس پاروں میں بند ہے اور ایک قرآن وہ ہے جو مکے کی گلیوں میں تبلیغ کاحق ادا کرتا رہا ہے مدینے کی شاہراہوں کو اپنے انوار سے جگمگاتا رہا ہے اور رزم و بزم میں شجاعت و ہدایت کے لئے باب رقم کرتا رہا ہے ۔ گو یا حضور ﷺ کی زندگی قرآن کی آیتوں میں ڈھلی ہوئی تھی۔ بقول حضرت عائشہ آپ کا اخلاق قرآن ہے ۔ اسی لیے آپ کو مجسم قرآن بھی کہا جاتا ہے ۔
ہدایت کے لیے دنیا کی ختم المرسلین آئے
کتاب رشد لے کر رحمۃ اللعالمین آئے
انسانوں کی رہنمائی کیلئے اس سے بڑھ کر اور کوئی کتاب نہیں ہو سکتی ۔ جب اللہ رب العزت نے فرمادیا کہ یہ کتابِ ہدایت ہے تو پھر آج مسلمان کیوں بھٹک رہے ہیں؟ بقول اقبال :
حرم پاک بھی اللہ بھی قرآن بھی ایک
کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک
وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر
اور تم خوار ہوئے تارک قرآن ہو کر
ہمیں غور وفکر کرنا ہوگا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر مسلمان قرآن کریم کی تلاوت کریں اس کا مطالعہ کریں اُسی احساس و ذمہ داری کے ساتھ کہ یہ کتاب الٰہی انسانی زندگی کیلئے ایک کامل ہدایت نامہ ہے۔زندگی کی ضرورت سے تعلق رکھنے والے سارے ہی احکام ایمانیات، عبادات، معاملات ، معاشرت ،اخلاقیات وغیرہ وغیرہ قرآن مجید میں موجود ہیں۔
حقیقت یہ ہے قرآن مجید میں ارشاد ربانی ہے :
’’ اور ہم نے تم پر یہ قرآن اتارا کہ ہر چیز کا روشن بیان ہے او رہدایت اور رحمت اور بشارت مسلمانوں کو۔‘‘(النحل89)
کلام رب کے ایک اک لفظ میں گہرائی ہوتی ہے
وہی پڑھتا ہے جس کے ذہن میں بینائی ہوتی ہے
quran majeed essay in urdu
- essay on quran majeed in urdu
- essay on quran majeed in urdu pdf
- essay quran majeed in urdu
- meri pasandida kitab quran majeed
- meri pasandida kitab quran majeed essay in