ابوالقاسم زاھراوی سبق کا خلاصہ مصنف حمید عسکری کا لکھا ہوا ایک سوانحی خاکہ ہے جس میں اسلامی سلطنت کے ایک مشہور طبیب سرجن ابوالقاسم زاھراوی کی شخصیت ، فن اور کتاب “التصریف”کا تذکرہ اور کارناموں کو بیان کیا گیا ہے۔
ابوالقاسم زاھراوی
مصنف : حمید عسکری
خلاصہ
حمید عسکری اپنی کتاب “نامور مسلم سائنسدان ” میں ابوالقاسم خلف بن عباس زھراوی کے متعلق لکھتے ہیں جو کہ سر زمینِ اندلس کے عظیم ترین مسلم سائنسدان ہیں جن کی عظمت کا اعتراف خود اہل ِ یورپ نے کیا ہے ۔
ابوالقاسم زاھراوی 936 ء میں اندلس کے اُس شہر میں پیدا ہوئے جس کو عبدالرحمان الناصر نے قرطبہ سے چار میل کے فاصلے پر اپنی ملکہ کے نام سے منسوب ایک محل کی صورت میں “قصرِ زہرا” کے نام سے تعمیر کروایا ، جو بعد میں ایک ذیلی شہر “الزھرا” کے نام سے مشہور ہوا ۔
اس وقت قرطبہ تہذیب و تمدن ، علم و آگاہی اور معاشرت کے حوالے سے ایک ترقی یافتہ اور پُرشکوہ دارالسلطنت تھا جہاں مغرب کی عظیم ترین یونیورسٹی قرطبہ قائم تھی ۔ اس یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد زاھراوی شاہی شفاخانے کے جراح بنے اور اپنا نام پیدا کیا ۔
آج ایلوپیتھی کو تو دیسی طب کا چربہ ہی سمجھا جاتا ہے لیکن علم جراحت کا سہرا مغرب کے سر ہی باندھ دیا جاتا رہا ہے جو درست نہیں ہے اہل مغرب کو علمِ جراحت سے روشناس کروانے والا کوئی اورنہیں ابوالقاسم زاھراوی ہی ہے ۔
زھراوی نے عملی جراحت سے متعلقہ اپنے مشاہدات اور تجربات کو تحریری صورت میں محفوظ کیا ۔ جراحت کے لیے نئے نئے آلات بنائے ان کی اشکال سے لے کر ان کے استعمال کرنے کے طریقے کو تفصیلاً لکھا ۔
اس طرح علمِ جراحت پر ایک مفصل کتاب “التصریف” وجود میں آئی جو صدیوں تک یورپی جامعات میں شاملِ تدریس رہی ۔ “التصریف کا پہلا حصہ داغ دینے جبکہ دوسرا اور تیسرا حصہ عملی جراحت پر مشتمل ہے اس کتاب میں ایک سرجن کو سرجری کے دوران پیش آنے والے نوے فیصد عوامل کا تذکرہ بڑے صریحاً اور مفصل انداز سے تصویروں کے ذریعے بیان کیا گیا ہے۔
جس کی وجہ سے اس کتاب کو ایک شاہکار کا مقام حاصل ہوا ۔ زاھراوی کا بیان سادہ ، معلومات وسیع اور خیالات عملی افادیت کے حامل ہیں ۔
اٹھارویں صدی عیسوی تک کے مغربی جراح اور ماہرینِ علمِ جراحت زاھراوی کو استادِ کامل مانتے ہیں ۔ اس لیے سرجری میں مغرب کا پہلا استاد ابوالقاسم زھراوی ہی ہے ۔ جسے وہ “ابوالکاسس” ، “الزھراویس” اور “البو کاسس” کے ناموں سے پکارتے ہیں۔جنہیں آج کی مسلم دنیا پہچان بھی نہیں سکتی ۔
“التصریف” کا عربی سے لاطینی اور دیگر یورپی زبانوں میں ترجمہ ہوا لیکن باسل ایڈیشن اور اور ڈاکٹر لی کارک کے فرانسیسی زبان کے ترجمے نے خاص شہرت حاصل کی۔ تراجم کے علاوہ “التصریف “کی تشریحات اور شرحیں بھی لکھی گئیں۔
ماخذ : نامور مسلم سائنسدان
مگر وہ علم کے موتی ، کتابیں اپنے آباء کی
جو دیکھیں ان کو یورپ میں تو دل ہوتا ہے سیپارا
اے گلستان اندلس یاد ہے وہ دن تجھ کو
تھا تری ڈالیوں پہ آشیاں ہمارا