سیاق و سباق
سیاق و سباق ترکیب دو الفاظ سے مل کر بنی ہے سیاق اور سباق
سیاق کا لغوی مطلب ہے: ربطِ مضمون ، حساب کتاب ، گنتی کے ہیں
سباق کا لغوی مطلب ہے دوڑ میں آگے بڑھنا ، حساب میں مہارت کے ہیں۔
سیاق و سباق کی اقسام
1: مثالی
2: جمالی
مثالی سیاق وسباق میں اقتباس کا محلِ وقوع بتایا جاتا ہے کہ اس سے پہلے کیا ہوا اور اس اقتباس کے بعد کیا ہوا۔
جمالی سیاق و سباق میں پورے سبق میں سے اہم نکات کو مختصراً اور ترتیب میں بیان کیا جاتا ہے۔
نوٹ : انٹرمیڈیٹ کے امتحانات میں سیاق و سباق کی طوالت بارہ سطور سے زائد نہیں ہونی چاہیے۔
سبق اسوہ حسنہ کا سیاق و سباق
تشریح طلب اقتباس سبق “اسوہ حسنہ ﷺ” سے لیا گیا ہے ۔ جو کہ سید سلیمان ندوی کی کتاب “خطبات مدراس” کا پانچویں خطبہ ہے جس کا موضوع “سیرت محمدی ﷺ کی جامعیت” ہے ۔ یہ خطبات سید سلیمان ندوی نے جنوبی ہند کی اسلامی تعلیمی انجمن کی فرمائش پر اکتوبر اور نومبر 1925ء میں مدراس کے “لالی ہال” میں دیے ۔ سید سلیمان ندوی لکھتے ہیں نبی کریم ﷺ کی زندگی تمام بنی نوع انسان کے لیے دائمی فلاح اور کامیابی کا ذریعہ ہے ۔ دنیا کی بنیاد اختلاف عمل پر ہے ۔ معاشرے کے تمام طبقات ، پیشوں اور افعالِ جسمانی ؛ جذبات ، احساسات اور اعمال قلب ، سب کے لیے نبی کریم ﷺ جیسی اکمل ، طاہر اور جامع ہستی بہترین نمونہ ہے ۔ آپ ﷺ کی ذات اقدس خورشید جہاں تاب اور رحمت ابر باراں ہے جس کی برکات سے کائنات کی ہر ذی روح نے فیض حاصل کیا ہے ۔ آپ ﷺ کے پاس بیٹھنے والے صحابہ کرام کی زندگیاں ہوں یا امت محمدیہ ﷺ کا ہر دور ، آپ ﷺ نے فیوض و برکات اور اخلاق و مروت کے کے ایسے پھول کھلائے جس نے ان کی زندگیوں کے اندر حق پرستی ، راست گوئی اور ایمان کی حلاوت جیسے عمدہ اوصاف پیدا کر دیے۔