اپنی مدد آپ سبق کا خلاصہ گیارھویں جماعت کے لیے

اپنی مدد آپ  سبق سر سید احمد خاں کی کتاب “مقالات سر سید ،جلد پنجم” سے ماخوذ ہے۔ جس کومجلس ترقی ادب نے 1962ء میں لاہور سے شائع کیا۔اس جلد میں سر سید احمد خان کے اُن مضامین کو شامل کیا گیاجو اسلام، تفسیراور فقہ کے موضوعات پر مبنی تھے۔

اپنی مدد آپ

مقالہ نگار     :               سر سید احمد خان

خلاصہ

سر سید احمد خان اپنے مقالے میں ایک مشہور ضرب المثل : “ہمت مرداں مدد خدا ” اور ایک مقولہ : “خدا ان کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرتے ہیں “کو  فرد کی سچی ترقی اور قوم کی مضبوطی و توانائی کا سر چشمہ  قرار دیتے ہیں ۔

“اپنی مدد آپ ” جیسے جذبے کی عدم موجودگی سےفرد اور قوم  کی ہمت کے ساتھ ساتھ عزت اور غیرت کا بھی جنازہ نکل جاتا ہےاور قوم ذلیل و رسوا  ہو جاتی ہے ۔

قانونِ خداوندی ہے جیسی قوم ویسے حکمران ۔ مہذب قوم پر رحم کرنے والی حکومت اور اکھڑ مزاج قوم پر ظالم حکومت ہی مسلط ہوتی ہے ۔

اجتماعی برائیاں تہذیبی زوال جبکہ انفرادی خوبیاں تہذیب وتمدن کے عروج کا باعث بنتی ہیں بیرونی کوشش سے برائیوں کا سد باب کرنے سے وہی برائیاں چور دروازے سے زیادہ شدت  سے معاشرے میں رواج پاتی ہیں صحیح طریقہ یہ ہے کہ “آپ اپنی مدد کی جائے” اور غیروں پر بھروسہ اور آس نہ لگائی جائے ۔

سر سید اپنی قوم سے استفہامیہ انداز میں پوچھتے ہیں  جو چال چلن، تعلیم و تربیت ، بات چیت  اور وضع ولباس  ہماری نسل کا ہے وہ ہمیں معزز بنا سکتا ہے ۔ہرگز نہیں ۔

 غلامی کا تصور زر خرید یا ظالم کی قید نہیں بلکہ جہالت ، بداخلاقی اور خود غرضی کا مطیع ہونا اور قومی سوچ سے محروم ہونا ہے ۔

حکومت کا اچھے  ہونا ، اچھے قوانین بنانا غیر مہذب قوم کے لیے کبھی بھی فائدہ مند نہیں ہو سکتا ۔سستی ، بے ایمانی ، بے عزتی ، خود غرضی اور بد چلنی پر عمل پیرا ہو کر من وسلویٰ کی خواہش ؛ حضرت خضر کا یا کسی مسیحا کا انتظار کرنا  انسان کی دلی آزادی پر شب خون مارنے کے مترادف ہے ۔

“اپنی مدد آپ “کے علاوہ ہر بات ، ہر خیال “فانوس خیال” سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا ۔ ولیم ڈراگن نے بھی محنت اور مستقل مزاجی کو قوم کی آزادی اور ترقی کا ضامن کہا ہے ۔

قومیں اپنی وراثت میں علم اور تجربے کو اپنی آئندہ آنے والی نسلوں کے سپرد اس لیے کرتی ہیں تا کہ وہ اس کو مزید ترقی کی منازل تک پہنچا سکیں جس طرح انھوں سے اپنے اسلاف کے خزانے کو تقویت دی ۔

افسوس صد افسوس ہم نے اپنے آباؤاجداد کی تعلیمی اور دنیاوی میراث کو پس پشت ڈال دیا ہے جو ان کے تابناک ماضی کا روشن باب تھا ۔ ایک عاجز شخص اپنی محنت ، پرہیزگاری اور ایمانداری سے پورے معاشرے کے لیے ایک بے مثل نظیر بن سکتا ہے ۔

علم سے انسان کوحقوق و فرائض کا ادراک ہوتا ہے۔علم اور مشاہدہ انسان کو درست اور باعمل بنا دیتے ہیں اسی لیے علم سے بہتر عمل اور سوانح عمری کی  بہ نسبت عمدہ چال چلن ہے۔

خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی

نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا

 




اپنی مدد آپ پر اشعار

 

افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر

ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ

علامہ اقبال

غیرت ہے بڑی چیز جہانِ تگ و دَو میں

پہناتی ہے درویش کو تاجِ سرِ دارا

علامہ اقبال

عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی

یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے

علامہ اقبال

اپنی دنیا اپ پیدا کر اگر زندوںمیں ہے

سر آدم ہے ضمیر کن فکاں ہے زندگی

علامہ اقبال

فطرت افراد سے تو اغماض کر لیتی ہے

کبھی کرتی نہیں ملت کے گناہوں کو معاف

علامہ اقبال

مشقت کی ذلت جنہوں نے اٹھائی

جہاں میں ملی انہیں آخر بڑائی

بغیر اس کے ہرگز کسی نے نہ پائی

فضیلت،نہ عزت،نہ فرمانروائی

اس کے علاوہ آپ چند ایک تلمیحات کا بھی تشریح میں استعمال  کر سکتے ہیں۔

مثلا   

  • من و سلویٰ
  • حضرت خضر علیہ السلام 

انسان خود کچھ نہ کرے اور خدا سے ہر چیز کی امید لگا کے بیٹھا رہے

 

اس کے علاوہ آپ چند ایک ضرب المثل اور محاورات کا بھی تشریح میں استعمال  کر سکتے ہیں مثلا  

  •  جیسی روح ویسے فرشتے”جس طرح کے لوگ ہوں گےویسی ہی حکومت ہو گی۔
  • “خربوزے کو دیکھ کر خربوزہ رنگ پکڑتا ہے”   زمانے میں اچھائی یا برائی فرد سے افراد کے اندرمنتقل ہونے کے لیے۔۔۔
  • “چراغ سے چراغ جلنا”    افراد کی نیکیاں دینا میں  نہ صرف چراغ کی طرح  روشنی پیدا کرتی ہیں  بلکہ نیکی کے فروغ کا باعث بھی بنتی ہیں
  •  

اور یہ کہ انسان کے لیے وہی کچھ ہے جس کی اس نے کوشش کی

سورۃ نجم: آیت :28  وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَىٰ

آیت قرآنی

اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے

إنما الأعمال بالنيات

حدیث مبارکہ

 

 

 

 

سبق اپنی مدد آپ کا خلاصہ
سبق اپنی مدد آپ کا خلاصہ

 

PDF DOWNLOADING

Leave a Comment