بڑھتی ہوئی رشوت ستانی کے بارے میں دو دوستوں کے درمیان مکالمہ

بڑھتی ہوئی رشوت ستانی کے بارے میں دو دوستوں کے درمیان مکالمہ بڑی اہمیت کا حامل ہے۔کرپشن ایک ایسا ناسور ہے جس نے معاشرے کو کھوکھلا کر دیا ہے۔رشوت کو کرپشن کی ماں بھی کہا جاتا ہے۔عمومی طور یہ مکالمہ استاد اور شاگرد کے درمیان یا بڑے بھائی اور چھوٹے بھائی کے درمیان ہونا چاہیے تھا۔دو دوستوں کے درمیان مکالمہ لکھنا کافی مشکل تھا کیونکہ دونوں ایک ہی جماعت اور عمر سے تعلق رکھتے ہیں ۔اس کے باوجود یقیناً آپ کو میری کاوش پسند آئے گی۔ 

(سعد  کالج لائبریری  میں داخل ہوتا ہےایک میز پرحماد کو کتابوں  کا ڈھیر لگائے بیٹھا  دیکھتاہے۔  سعد حماد کے ساتھ والی کرسی پر بیٹھ جاتا ہے اور گفتگو کا آغاز کچھ اس طرح ہوتا ہے)

سعد:      کیا بات ہے جناب آج تو بڑے مصروف ہو؟

حماد:      (سعد کو دیکھ کر مسکراتا ہے) ہاں دوست! لیکن کچھ سمجھ میں نہیں آرہا۔

سعد:      (حیران ہوتے ہوئے )دوست کیا سمجھ نہیں آ رہا؟

حماد:      سعد تم تو جانتے ہو 9 دسمبر کی تاریخ سر پر ہے اور ابھی تک میرے پاس تقریر کے لیے کوئی مواد نہیں ہے

سعد:      میں سمجھا نہیں !

حماد:      بھائی 9 دسمبر کو   انسدادِ کرپشن کا عالمی دن منایا جانا ہے اور میں نے کالج کی نمائندگی کرتے ہوئے  اس میں رشوت کے موضوع پر تقریر کرنی ہے۔

سعد:      حماد ! اگر تم چاہو تو میں تمھاری مدد کر سکتا ہوں۔

حماد:      وہ کیسے؟

سعد:      وہ اس طرح کے میں نے  ایک مضمون تیار کیا ہے  مضمون نویسی مقابلے کے لیےجس کا موضوع ہے “رشوت معاشرے کا ایک ناسور”

حماد:      واہ! مجھے اپنی تقریر کے لیے تو بہت سا مواد مل جائے گا۔

سعد:      سب سے پہلے تمھیں یہ بتانا چاہیے رشوت عربی زبان  کے لفظ  رشوة ”رشا“ سے ماخذ ہے  جس کے معنی رسّی کے ہیں جو پانی تک پہنچائے  اسی طرح             رشوت کے ذریعے بھی مقصد تک پہنچا جاتا ہے، اس لیےاس کو  ”رشوت“ کہتے ہیں۔ لفظ رِشوت اور رُشوت،  دونوں طرح صحیح ہے۔ رشوت دینے والے   کو ”راشی“ کہتے ہیں اور رشوت لینے والے  کو ”مرتشی“ اور دنوں کے مابین واسطہ بننے والے کو”راش“ کہتے ہیں۔

حماد:      دوست میں شعر سے آغاز کرنا چا ہتا ہوں  رشوت پر کوئی شعر  بتاؤ

سعد:      تم ان اشعار سے آغاز کر سکتے ہو

نہیں ہوتی وہاں رحمت خدا کی

نہ ہو وُقعت جہاں صِدق و صفا کی

ہوئے رشوت کے آگے سَرنِگوں سب

مثالیں دے رہے تھے کربلا کی

حماد:      بہت خوب۔رشوت کی وجوہات کیا ہیں ؟

سعد:      رشوت لینے والے رشوت کو بُرا نہیں  سمجھتے رشوت لینے کے مختلف جواز  پیش  کرتے ہیں مثلاً

  • جی !تنخواہ سے گزارا نہیں ہوتا
  • وقت ہے کچھ کر لو
  • خیر ہے سب چلتا ہے
  • بچوں کہ لیے کچھ نہ کچھ کرنا پڑتا ہے
  • بڑی گاڑی ،بڑا گھر ،نوکر چاکر محدود تنخواہ میں ممکن نہیں
  • غربت ، بیروزگاری اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے بھی لوگ رشوت لیتے ہیں

حماد:      کہاں کہاں رشوت کے بغیر کوئی کام نہیں ہوتا؟

سعد:      ویسے تو ہر محکمے میں رشوت ستانی کا بازار گرم ہے لیکن تم یہ مثالیں اپنی تقریر میں دے سکتے ہو مثلاً

  • ملازمتوں کا حصول رشوت کے بغیر ممکن نہیں ہے اس کی مثال پنجاب پبلک سروس کمیشن  کے لوگوں کا  پیپروں کو بیچنا ہے
  • قبرستانوں میں اچھی جگہ پر قبر کا حصول بھی رشوت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
  • جیلوں میں موجود قیدیوں سے ملنے والے رشتہ داروں کو پولیس کی جیب گرم کرنا پڑتی ہے۔

حماد:      سعد بھائی اب رشوت کے نقصانات بھی لکھوا دیں۔

سعد:      رشوت انسانی  معاشرے کا ناسور  ہے اور معاشرے کو گھن کی طرح کھا جاتی ہے اس کے مندرجہ ذیل نقصانات ہیں :-

  • رشوت عدل وانصاف کا گلا گھونٹ کر حق کا خون کردیتی ہے
  • رشوت معاشرے میں اخوت و محبت، ہمدردی و بھائی  کو کھا جاتی ہے
  • بغض و عناد، نفرت، عداوت و شقاوت کو فروغ دیتی ہے
  • رشوت کا روز مرہ  معاملات میں استعمال  دھوکہ دہی، جھوٹی گواہی کو فروغ دیتا ہے
  • اﷲ تعالیٰ کی ناراضگی کا باعث بنتی ہے۔
  • جس قوم میں رشوت عام ہو جاتی ہے، اس پر دشمن کا رعب طاری ہو جاتا ہے

حماد:      سعد بھائی کوئی قرآنی حوالے بھی لکھوا دیں تاکہ مستند حوالے کے طور پر تقریر میں استعمال کر سکوں۔

سعد:      رشوت کبیرہ گناہ ہے اور اس کے مرتکب کو جہنم کی وعید سنائی گئی ہے۔ارشاد ربانی ہے:

سَمّٰعُوۡنَ لِلۡكَذِبِ اَ كّٰلُوۡنَ لِلسُّحۡتِ

(اے پیغمبر اسلام) یہ لوگ جھوٹ سننے والے اور حرام مال (رشوت) کھانے والے ہیں۔

سورۃ مائدہ کی آیت نمبر 42 کا ترجمہ بھی تمھارے کام آسکتا ہے

                                “بڑے جھوٹ سننے والے بڑے حرام خور تو اگر تمہارے حضور حاضر ہوں تو ان میں فیصلہ فرماؤ یا ان سے منہ پھیرلو اور اگر تم ان سے منہ پھیر لو گے تو وہ تمہارا کچھ نہ بگاڑیں گے اور اگر ان میں فیصلہ فرماؤ تو انصاف سے  فیصلہ کرو بے شک انصاف والے اللہ کو پسند ہیں۔”

حماد:      دوست نبی کریم ﷺ  کا کوئی فرمان رشوت کے بارے میں  لکھوا دیں ۔

سعد:      حضور اکرم ﷺ کا قول ہے:                                

:”لعن الله الراشی والمرتشی والرائش

                                “رشوت لینے والے، دینے والے اور ان دونوں کے درمیان واسطہ بننے والے پر الله تعالیٰ کی لعنت ہے”

اَلرَّاشِیْ وَالْمُرْتَشِیْ فِی النَّارِ

’’رشوت دینے والا اور رشوت کھانے والا دونوں جہنمی ہیں.‘‘

حماد:      شریعت رشوت کے بارے میں کیا  کہتی ہے؟

سعد:      شریعت میں رشوت سے مراد  ایسا  معاوضہ ہے جس کا  لینا شرعاً درست نہ ہو۔

حماد:      سعد بھائی آج تمھارے علم پر مجھے رشک آ رہا ہے۔

سعد : بہت شکریہ ! اسی بات پر اقبال کا ایک ضرب المثل شعر بھی  سنو

حماد : ارشاد!

سعد :                                                                  علم میں بھی سرور  ہے لیکن

                                                                      یہ وہ جنت ہے جس میں حور نہیں

حماد :                  بہت خوب! چلو  کلاس کا وقت ہو چکا ہے۔

سعد :                  (گھڑی کو دیکھتے ہوئے) ہاں جلدی چلو کہیں دیر نہ ہو جائے۔

(سعد اور حماد لائبریری سے نکل کر تیزی سے کلاس روم کی طرف  لپکتے ہیں )

Leave a Comment