علامہ محمد اقبال ؒ کی نظم خطاب بہ جوانان اسلام کا خلاصہ

علامہ محمد اقبال ؒ کی نظم خطاب بہ جوانان اسلام کا خلاصہ بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن پنجاب کے تمام بورڈز کے سالانہ امتحانات میں اکثر  آتا رہتا  ہے ۔

علامہ محمد اقبال ؒ   کی نظم  خطاب بہ جوانان اسلام    کا خلاصہ بہت اہم ہے ۔نظم خطاب بہ جوانان اسلام”  گیارھویں  جماعت  سرمایہ اردو ( اردو لازمی ) کی آٹھویں  نظم   ہے ۔

شاعر: علامہ محمد اقبال ؒ۔

خطاب بہ جوانان اسلام

خلاصہ

فرزندانِ اسلام اپنی عظمت رفتہ سے آشنا نہیں ہیں ۔ قرونِ اولیٰ کے مسلمانوں نے سلطنتِ  فارس کا تکبر خاک میں ملا دیا تھا ۔ صحرائے عرب میں پھیلنے والی اسلامی تہذیب نے دنیا کو تمدنی شعور بخشا ۔ اور حکمتِ حکمرانی سے روشناس کرایا ۔ ایک عظیم سلطنت کے مالک ہو کر بھی اس دور کے  مسلمان دنیا پرست نہیں تھے ۔کیونکہ دولت ایمانی کے ہوتے ہوئے کسی اور دولت کی ضرورت نہیں رہتی ۔ ان کا طریق فقیری تھا اور ان کی خود داری کے آگے دولت مند بھی پانی بھرتے تھے  ۔  آج کے مسلمان ان کی عظمتِکردار کا تصور نہیں کر سکتے ۔ آج کا مسلم نوجوان  گفتار کا غازی اور عمل سے عاری  ہے ۔ جبکہ اس کے اسلاف علم اور عمل کے پیکر تھے ۔ علم وعمل کی اس میراث کے لُٹ جانے سے ہی مسلمان آج خستہ حال ہیں ۔ اقتدارِ دنیا عارضی شے ہے اور ہر عروج کو زوال  لازم ہے  لیکن علمی میراث کی حفاظت لازمی تھی  ۔ اسی علم کے نور سے آج یورپ کا ظلمت کدہ ایسے ہی روشن ہے جیسے یوسف ؑ کے نور سے زلیخا کا آنگن روشن تھا ۔

 

Leave a Comment