اردو مضمون نویسی

اردو مضمون نویسی   کا  زمانہ طالب ِ علمی میں ہر طالب علم کو سامنا کرنا پڑتا ہے  کبھی ہوم ورک کی صورت میں اور کبھی رپورٹس کی صورت میں ۔ طالب علموں کو مضمون نویسی ایک مشکل اور وقت طلب مرحلہ لگتی ہے کیونکہ طالب علم  مضمون کے ابتدائیہ اور اختتام کے حوالے سے مخمصے کا شکار رہتے ہیں۔ کہ کیسے لکھیں؟

طلبا کی سہولت کے لیے ایک تفصیلی مضمون ” مضمون نگاری ” پر پیش کیا جا رہا ہے جس سے یقینی طور پر ہر طالب علم مستفید ہو سکتا ہے۔

اردو مضمون نویسی:

اردو اصناف نثر میں مضمون نویسی کی بہت اہمیت ہے ۔ انگریزی  زبان میں   اسے   Essay کہتے ہیں ـ   لفظ ’’Essay‘‘ لاطینی لفظ ’’Exagium‘‘ سے لیا گیا ہے، جس کے لغوی معنی کسی مسئلہ کو عام لفظوں میں پیش کرنا ہے  اس صنف کا شمار  افسانوی  اصنافِ ادب  میں نہیں ہوتا ۔اردو مضمون نگاری کا آغاز سر سید احمد خان  اور علی گڑھ تحریک کے زیرِ اثر شروع ہوااور ان کے رفقاء کار نے اس فن کو بامِ عروج پر پہنچ دیا۔

مضمون کی تعریف:

  • کسی بھی موضوع پر  اپنے خیالات وجذبات  کومربوط اور مدلل انداز میں اس طرح صفحہ قرطاس پر لکھنا کہ  پڑھنے والا خیالات سے متاثر ہو سکے  ۔

  • یہ تحریر کا ایک ایسا چھوٹا سا ٹکڑا ہے جو کسی موضوع، خیالات یا واقعات پر معلومات کے اظہار کے ساتھ ساتھ ایک لکھاری کی رائے بھی بیان کرتا ہے۔

اردومضمون نویسی کی دو اقسام:

  1. روایتی 
  2. غیر روایتی 

روایتی مضامین،عام طور پر تعلیم ،فطرت اور سنجیدہ موضوعات سے نمٹنے کا درس لیے ہوتے ہیں۔

 جبکہ غیر روایتی مضامین ذاتی اور مضاحیہ عنصر پر مبنی ہوتے ہیں ۔

            سر سید احمد خان نے مضمون نگاری کے لیےچھے شرطوں کو ضروری قرار دیا ہےـ

  • مضمون کا پیرایہ بیان سادہ ہو۔

  • پیچیدہ اور پرتکلف اسلوب مضمون کا عیب ہے۔

  • جو خیالات اور جو باتیں اس میں پیش کی جائیں ان میں دلکشی ہوـ

  • سب سے اہم بات یہ کہ جو مضمون نگار کے دل میں بات ہو وہ پڑھنے والوں تک پہنچے۔

  • مضمون میں جو خیالات پیش کیے جائیں وہ اس طرح مربوط ہو جس طرح زنجیرکی کڑیاں ایک دوسرے سے مربوط ہوتی ہیں۔

  • خیالات میں کا ربط نہ ہونا اور انتشار کا پایا جانا مضمون کا عیب ہےـ

  • ہر پیراگراف اپنے پہلے پیراگراف سے فکری سطح پر جڑا ہونا چاہیےـ

اردومضمو ن نگاری  کے حصے:

مضمون کا بنیادی ڈھانچہ کچھ زریں اصول و قواعد پر مشتمل ہے، جن کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے علمی، ادبی، سیاسی، مذہبی، سنجیدہ یا مزاحیہ موضوعات پر مضامین لکھے جاسکتے ہیں ۔

ہر مضمون کے تین حصوں پر مشتمل  ہوتا ہے ـ 

  1. تمہید /تعارف

  2. اصل مضمون/ متن /نفس مضمون 

  3. اختتام

          تمہید یا تعارف  :   

مضمون کی ابتدائی حصہ تمہیدی حصہ  کہلاتا ہےـ

  • یہ ایک سےدو پیراگراف پر مشتمل ہو سکتا ہے۔

  • اس کا خاص طور پر دلچسپ اور معلوماتی ہونا  بہت ضروری ہے۔

  • قاری مضمون کے ابتدائی  جملوں کو دیکھ کر پورا مضمون پڑھنے کے لیے ذہنی طور پر آمادہ ہو جائےـ

  • آپ تعارفی پیراگراف کا آغاز اپنے عنوان سے مطابقت رکھتے ہوئے کسی مشہور اقتباس یا کہاوت سے کرسکتے ہیں۔

          اصل مضمون :

  تمہید کے بعدمضمون نگار ان نکات  کی طرف رجوع کرتا ہے  جس کے لیے تمہید قائم کی گئی تھی  ـ 

  • یہ مضمون کا سب سے اہم حصہ ہوتا ہے ۔

  • مضمون جتنا جامع، واضح اور بیانیہ انداز میں پیش کیا جائے گا، مضمون اتنا ہی جاندار اور بہترین ثابت ہوگا۔

  • مضمون نگار اپنے دلائل سے اپنی بات کو کہتا ہے ۔

  • یہ حصہ زیادہ  ترمنطقی،فکر انگیز اور خیال افروز ہوتا ہے ۔

  • مضمون نگار مضمون کے درمیانی  حصہ میں  اپنے موضوع کا  تنقیدی جائزہ بھی لیتا ہےـ

  • اس حصے میں جذباتی پیرایے بیان سے پرہیز کیا جاتا ہے ۔

  • مضمون کے اس حصے میں اصل موضوع کے تمام پہلوؤں روشنی ڈالی جاتی ہے  

  • قاری بھی عقل کی رہنمائی  میں آہستہ آہستہ مضمون نگار کا ہم خیال ہو جاتا ہےـ

  • مضمون کا یہ حصہ باقی حصوں کےمقابلےمیں طویل ہوتا ہے اور کئی پیراگراف پر مشتمل ہوتا ہےـ

          اختتام :

  مضمون کا آخری حصہ   اختتامیہ کہلاتا ہےـ

  • اس حصہ میں مضمون نگار  ؛ مضمون میں بیان کیے گیےتمام پہلووں کو کم سے کم الفاظ میں سمیٹ کر حاصل کلام بیان کرتا ہےـ

  • مضمون کے درمیانی حصہ  سےبرآمدہونے والے نتائج کو  اختتامیہ میں نہایت مئوثر انداز میں پیش  کیا جاتا ہے ۔

  • اختتامیہ کی خوبی یہ سمجھی جاتی ہےکہاس کو پڑھ لینے کے بعد قاری کے ذہن میں کوئی تشنگی  یا سوال باقی نہ رہ جائے۔

  • موضوع کے متعلق قاری مضمون نگار کے خیالات  سے پوری طرح اتفاق کر لےـ

  • پورے مضمون کو چند جملوں میں اس طرح سمیٹ لینا کہ تمام  ضروری پہلو سامنے آ جائیں اگرچہ دشوار ہوتا ہےلیکن ایک اچھےاختتامیہ کی یہی خوبی سمجھی جاتی ہےـ

عنوان اور مواد کی تیاری :

  • امتحان میں مضمون لکھنے سے پہلے موضوعات میں سے اپنے لیےعنوان کا انتخاب کیا جاتا ہے۔

  • آپ جس عنوان پر مضمون لکھنے جارہے ہیں وہ بہترین ، دلچسپ اور معلوماتی ہونا چاہیے ۔

  • انتخابِ مضمون کے بعد مضمون کا مختصر خاکہ بنا لیں۔

  • مضمون کی تیاری کے لیے اساتذہ، دوست احباب اور سینئر لکھاریوں کی رائے حاصل کی جاسکتی ہے۔

  • اپنے مضمون کے متعلقہ کم از کم پانچ مضامین پڑھیں تاکہ آپ کے خیالات کو وسعت ملے۔

  • مطالعے اور مشاہدے کا اچھا ہونا اور ساتھ لکھنے کی امنگ کا ہونا بھی ضروری ہے۔

  • مضمون کا مواد حاصل کرنے کے  ذرائع اخبارات، میگزین، انٹرنیٹ پر موجود آڈیو یا ویڈیو ز سے حاصل کر سکتے ہیں۔

نظر ثانی:

  • مضمون لکھنے کے بعد آخر پر اس کو پڑھنا بھی ضروری ہے۔

  • اس سے پہلے کے غلطیاں قاری یا ممتحن  کی نظر سے گزریں ان کو درست کر لینا چاہیے۔

  • اردومضمون نویسی  میں جملوں کی ترتیب کا، ربط کا، حروف تہجی کا اور دیگر چیزوں کا بغور مشاہدہ کریں ۔

  •  بے ترتیبی کو فوراً ٹھیک کریں

  •  بعض اردو مضامین  میں پروفنگ اور ایڈیٹنگ کی خامیوں کی وجہ سے پڑھنے والے تک معلومات درست انداز میں نہیں پہنچ پاتیں ۔اس لیے نظر ثانی کرنا ضروری ہے۔

 

0 thoughts on “اردو مضمون نویسی”

Leave a Comment