محنت کی عظمت سال دوئم کا ایک اہم مضمون ہے ۔اس مضمون کو پنجاب بھر کے بورڈز میں کئی عنوانات کے تحت دیا جاتا ہے مثلاً
- “عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی”
- “نامی کوئی بغیر مشقت نہیں ہوا”
- “زندگی جہدِ مسلسل سے عبارت ہے ۔”
- “محنت کی برکات”
- “عمل لازم ہے تکمیلِ تمنا کے لیے”
محنت کی عظمت مضمون
وہی لوگ پاتے ہیں عزت زیادہ
جو کرتے ہیں دنیا میں محنت زیادہ
محنت کے معنی اور مفہوم :
محنت عربی زبان کا لفظ ہے اور اس کے لغوی معنی دکھ ،رنج ، تکلیف ،زحمت اور پریشانی کے ہیں ۔محنت کے اصطلاحی معنوں کی بات کی جائے تو مشقت ، ریاضت ، سخت کوشش ،جان فشانی ، تن دہی ، کام کاج اور مزدوری کے ہیں ۔
عظمت کے معنی اور مفہوم :
عظمت بھی عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی بزرگی ، بڑائی ،برتری ، شان و شوکت ، قدرومنزلت اور عزت کے ہیں ۔تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ محنت کسی خاص مقصد یا مقصد کے حصول کے لیے مسلسل کوشش کا نام ہے ۔ کسی چیز کو حاصل کرنے کے لیے وقت اور کوشش کرنا بھی محنت ہی ہے ۔
محنت کی عظمت اور قرآن مجید :
دنیا کے تمام مذاہب میں اسلام وہ واحد مذہب ہے جس نے کسب حلال کے لیے محنت کو لازمی قرار دیا ہے بلکہ محنت کو عظمت بخشتے ہوئے محنت کشوں کے حقوق بھی متعین کر دیے ہیں ۔اسلامی نظریۂ محنت کے تحت معاشرے کا ہر فرد معاشی جدوجہد میں حصہ لینے کا ذمے دار ہے اور ہر شخص ہر حلال روزی کمانے کے لیے اپنا جائز اور شرعی روزگار اپنا سکتا ہے۔ ہر وہ شخص جو شرعی حدود میں رہ کر محنت شاقہ کرتا ہے اسلام اسے ہمیشہ عظیم المرتبت رتبہ دیتا ہے ۔ قرآن مجید میں کوشش اور محنت کو ہمیشہ سراہا گیا ہے اور محنت کشوں اور مزدوروں کو عزت و احترام کا درجہ عطا کیا ہے ۔ محنتی شخص کے منصب اور محنت کرنے کی ترغیب دینے کے حوالے سے جابجا ارشادات ربانی موجود ہیں :
- ’’ اور یہ کہ انسان کو وہی کچھ ملے گا، جس کی اس نے کوشش کی ہو۔( سورۃ النجم)
- ’’ اور دنیا سے اپنا حصہ لینا نہ بھول۔ ( سورۃ القصص)
- ’’اور پھر جب نماز (جمعہ) ختم ہوجائے تو زمین میں پھیل جائو اور پھر اﷲ کا فضل یعنی رزق تلاش کرنے لگو‘‘۔(سورۃ الجمعہ)
- ’’ مردوں کے لیے اس میں سے حصہ ہے جو انہوں نے کمایا اور عورتوں کے لیے اس میں سے حصہ ہے جو انہوں نے کمایا۔‘‘(سورۃ النساء)
- ’’پس تم اﷲ کی بارگاہ سے رزق طلب کیا کرو اور اسی کی عبادت کیا کرو اور اسی کا شکر بجایا لایا کرو‘‘۔(سورۃ العنکبوت)
محنت کی عظمت اور سنت رسول ﷺ :
آپ ﷺ کے فرمودات اور عملی زندگی سے ہمیں جہد مسلسل ، عمل پیہم‘محنت و مشقت اور جان فشانی کی تعلیمات ملتی ۔ ہیں محنت کی عظمت کے حوالے سے اگر نبی کریم ﷺ کی زندگی کا مشاہدہ کریں تو آپ ﷺ نے بچپن میں بکریاں چرائیں‘ بعثت سے پہلے باقاعدہ تجارت کی اور تجارت کی غرض سے طویل سفر بھی کیے۔ بیت اﷲ ، مسجد قبا اور مسجد نبوی ﷺ کی تعمیر میں حصہ لیا اور صحابہ ؓ کے ساتھ مزدوروں کی طرح کام کیا اور اسی طرح غزوۂ احزاب کے موقع پر خندق کھودنے میں صحابہ کرام کے شانہ بشانہ بنفس نفیس شرکت کی ۔ آپ ﷺ کے اسوۂ حسنہ کا یہ پہلو تاریخ ساز اہمیت کا حامل ہے کہ آپ ﷺ خود اپنے ہاتھوں سے کپڑوں میں پیوند لگاتے تھے اور آپ ﷺ اپنی جوتیوں کی خود مرمت بھی فرما لیا کرتے تھے ۔
وہی لوگ پاتے ہیں عزت زیادہ
جو کرتے ہیں دنیا میں محنت زیادہ
ہادی دو عالم ﷺ ، نبی رحمت ﷺ ‘ سرکار دو عالمﷺ نے محنت کرنے والوں کو اور جو جاں فشانی سے رزق حلال کماتے ہیں،اﷲ کا دوست او ر محبوب قرار دیا ہے:
الکاسب حبیب اللہ
ترجمہ : “محنت کرنے والا اللہ کا دوست ہے “
نبی کریم ﷺ کے زمانے میں حضرت سعد ؓ مدینے میں لوہار کا کام کرتے تھے‘ہتھوڑا چلا چلا کے ان کے ہاتھ سیاہ اور کھردرے ہوگئے تھے۔ ایک دن حضرت سعد سے نبی کریم ﷺ نے ہاتھ ملایا تو آپ ﷺ نے حضرت سعد سے ہاتھوں کی سختی کی وجہ دریافت فرمائی تو حضرت سعد ؓ نے عرض کیا کہ میں اپنے اہل وعیال کے لیے روزی کماتا ہوں‘ اس لیے ہاتھوں کا یہ حال ہوا ہے ۔ تو رسول اﷲ ﷺ نے اپنے مبارک لبوں سے حضرت سعد ؓ کے ہاتھوں کو چوم لیا اور فرمایا:
’’یہی وہ ہاتھ ہیں جنہیں جہنم کی آگ کبھی نہیں چھوئے گی‘‘۔ (ابن اثیر)
اور آپ ﷺ نے محنت کرنے والے ہاتھوں کو چوم کر قیامت تک محنت کی عظمت کو شوکت عطا فرمائی ۔ محنت کشوں کے حقوق کو ان الفاظ سے سند عطا فرمائی:
- ’’مزدور کی مزدوری اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کردو‘‘۔
- محنت کی عظمت سے متعلق آپ ﷺ کے چند ارشادات گرامی ملاحظہ ہوں:
- ’’رزق حلال کی تلاش فرض عبادت کے بعد سب سے بڑا فریضہ ہے‘‘۔
- ’’رزق زمین کے پوشیدہ خزانوں میں تلاش کرو‘‘۔
- ’’کسی شخص نے کوئی کھانا اس سے بہتر نہیں کھایا کہ وہ اپنے ہاتھوں سے کماکر کھائے‘ اﷲ کے نبی حضرت داؤد ؑ اپنے ہاتھوں سے کما کر کھایا کرتے تھے‘‘
- ’’بعض گناہ ایسے ہیں جنہیں سوائے رزق حلال اورطلب معیشت کے اور کوئی چیز نہیں دور کرتی‘‘۔
- ’’بے شک اﷲ محنت کرنے والے مومن کو محبوب رکھتا ہے‘‘۔
- ’’بہترین کمائی مزدور کی کمائی ہے بشرط یہ کہ کام خلوص اور خیرخواہی سے کرے‘‘۔
- ’’فجر کی نماز سے لے کر طلوع شمس تک رزق کی جدوجہد کیے بغیر نیند نہ کرو‘‘۔
اسلامی تعلیمات میں یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ جاں فشانی‘ محنت اور کوشش کے بغیر کوئی بھی کامیابی حاصل نہیں کی جاسکتی۔ فر د ، افراد یا قوموں کی زندگی میں ترقی کی منازل طے کرنے کے لیے محنت و کوشش کا ہونا لازمی عنصر ہے۔ مثال کے طور پر نبی کریم ﷺ نے اپنی تعلیمات کی روشنی میں عرب کے خانہ بدوشوں اور بدؤ ں نے محنت او رجدوجہد کو اپنایا تو وہ صحرائے عرب سے اٹھ کر پورے عالم پر چھا گئے ۔ دنیا کے ہر شعبے مثلاً معیشت ، معاشرت‘ سائنس ، شعر وادب ، علوم و فنون غرض اپنی محنت و جاں فشانی سے بحروبر تک کو مسخر کر لیا اور پوری دنیا میں علم و ہدایت پھیلانے کا ذریعہ بنے ۔
محنت کی عظمت اور انبیاء کرام :
- انبیائے کرام ؑ میں سب سے پہلے سیدنا حضرت آدم علیہ السلام نے کھیتی باڑی کر کے محنت کی بنیاد رکھی ۔
- حضرت نوح ؑ بڑھئی کا کام کرتے تھے اور انہوں نے اپنے ہاتھوں سے کشتی بنائی جو طوفان میں کام آئی ۔
- حضرت داؤد ؑ لوہے کا کام جانتے تھے آپ نے ہی زمانے کو سامان ِ حرب مثلاً زرہیں ، تلواریں اور دیگر سامان جنگ سے روشناس کروایا۔
- حضرت موسیٰؑ نے اجرت پر دس سال تک حضرت شعیب ؑ کے ہاں خدمت گزاری کرتے رہے ۔
- حضرت ادریس ؑ نے کپڑے بننے کا ہنر زمانے کو دیا ۔
- حضرت زکریا ؑ نے کپڑے سی کر اپنا گزر بسر کیا ۔
- حضرت ابراہیم ؑاور اسماعیل ؑ راج گیری کاکام جانتے تھے۔ اورآپ دونوں نے مل کر خانہ کعبہ کی تعمیر کی تھی۔
- حضرت یعقوبؑ نے دس سال تک بکریاں چرا کر محنت کو عظمت عطا کی ۔
سرکار دو عالم ﷺ کے ساتھیوں نے بھی کبھی محنت سے جی نہیں چرایا اور کوئی بھی حلال پیشہ اپنانے میں عار نہ سمجھا، بلکہ اپنے عمل سے امت پر یہ ثابت کردیا کہ عزت و عظمت معاشی جدوجہد میں مضمر ہے۔
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارا
محنت کی عظمت اور خلفائےر اشدین:
سیدنا ابوبکر صدیقؓ نے منصب خلافت سنبھالنے کے بعد بھی کپڑوں کی گٹھری اپنی پیٹھ پر لادکر مدینے کے گرد ونواح میں کپڑا بیچا کرتے تھے اور ضرورت مندوں کی امداد گیری کے حوالے سئ بھی بیسیوں واقعات موجود ہیں ۔
سیدنا حضرت عمر فاروق ؓ و حضرت عثمان غنی ؓ تجارت کیا کرتے تھے۔
اسلام نے محنت کی عظمت ہی کو دنیا اور آخرت کی ترقی اور کامیابی کا ذریعہ قرار دیا اور سب سے زیادہ محنت کشوں کے حقوق کی اسلام نے پاس داری کی ہے۔ آئیے ہم سب مل کر وطن عزیز کی تعمیر کریں‘ محنت سے جی نہ چرائیں،ایک دوسری کے حقوق کی پاس داری کریں اور پھر سے اسلامی تعلیمات اور اسلامی روایات کو زندہ کریں۔
جو محنت نہ ہوتی تجارت نہ ہوتی
کسی قوم کی شان و شوکت نہ ہوتی
محنت کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ خدا نے ہر انسان ، چرند پرند ، جانوروں اور جانداروں کے لیے محنت کو لازمی قرار دیا ہے۔زندگی کی ترقی کا انحصار محنت پر منحصر ہے۔دنیا کی ترقی کا راز بھی محنت میں ہی پوشیدہ ہے۔
مری جان غافل نہ محنت سے رہنا
اگر چاہتے ہو فراغت سے رہنا
علم وہنر، جاہ وجلال، شان وشوکت فضل وکمال سب کچھ محنت کرنے سے حاصل ہوتے ہیں۔محنتی لوگ ہی دنیا میں ہر طرح کی کامیابی حاصل کرتے ہیں۔ایک کسان یا زمیندار کو دیکھئے کہ وہ محنت سے زمین میں ہل چلاتا ہے،کھاد ڈالتا ہے، بیج بوتا ہے، وقت پر پانی دیتا ہے اور آخر اس کی محنت کا پھل اسے مل جاتا ہے۔لاکھوں من غلہ پیدا ہوتا ہے جس سے اس کی زندگی خوشی میں بسر ہوتی ہے۔جولوگ محنت سے جی چراتے ہیں وہ ذلیل اور رسوا اور ترقی سے محروم رہتے ہیں۔
محنت سے مل گیا جو سفینے کے بیچ تھا
دریائے عطر میرے پسینے کے بیچ تھا
دنیا میں کامیابی و کامرانی کی ضمانت محنت و مشقت میں ہی ہے یہ ایسی صلاحیت ہے جس کا ثمر ہمیشہ میٹھا ہوتا ہے ۔محنت کی بدولت آدم نے اپنے مسائل حل کیے محنت ہی سے انسان نے پہاڑوں کو سر کیا اور معدنیات کے ذخائر نکالے اور محنت سے ہی سمندروں کو تسخیر کیا ۔
ہری کھیتیاں جو نظر آ رہی ہیں
ہمیں شان محنت کی دکھلا رہی ہیں
محنت کی عظمت اور کسان :
کسان کتنی محنت سے کھیت میں بیچ ڈالتا ہے اس کے بعد اس کی آبیاری اور گوڈی کرتا ہے اس کی دیکھ بھال کرتا ہے کتنی کوشش کے بعد اس کو اپنی محنت کا ثمر ملتا ہے ۔اگر وہ بیج ڈالنے کے بعد یاتھ پہ یاتھ دھرے بیٹھا رہے محنت کرنے کی بجائے لاپروا ہو جائے تو وہ کچھ حاصل نہیں کرسکے گا ۔
محنت سے ہے عظمت کہ زمانے میں نگیں کو
بے کاوش سینہ نہ کبھی ناموری دی
محنت کی عظمت اور طلباء :
اسی طرح سے ایک طالب علم جو دن رات ایک کر دیتا ہے وہ امتحان میں بھی شاندار کامیابی حاصل کرتا ہے ۔محنت ایک ایسا جوہر خاص ہے جو انسان کو ہر میدان میں کامیاب و کامران کرتا ہے ۔
محنت سے مل گیا جو سفینے کے بیچ تھا
دریائے عطر میرے پسینے کے بیچ تھا
اللہ تعالی نے انسان کو ہاتھ، پاؤں، آنکھیں ا ور دماغ جیسی نعمتوں سے اس لیے نوازا ہے کہ وہ اپنے ہاتھوں سے کام لے، روزگار کی تلاش میں پاؤں کا استعمال کرے ، آنکھوں سے دیکھے اور دماغ سے بہتر سے بہتر فیصلے کر سکے ۔ اگر کوئی شخص اپنے ہاتھوں سے کام کرنے کا عادی نہیں ہے تو اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ وہ دوسروں کا دست نگر ہوگا۔ لوگ اسے بوجھ سمجھیں گے۔آہستہ آہستہ وہ پورے معاشرے کے لئے بوجھ بن جائے گا۔
محنت سے ہے عظمت کہ زمانے میں نگیں کو
بے کاوش سینہ نہ کبھی ناموری دی
دین اسلام نے جہاں ہمیں عبادت کے طریقے سکھائے وہیں پہ یہ بھی سکھایا ہے کہ محنت میں ہی عظمت ہے ۔قرآن مجید میں ارشاد ربانی ہے کہ “اے مسلمانو! ایک دوسرے کا مال ناجائز یا باطل طریقے سے کھانے اور ہڑپ کرنے کی کوشش نہ کرو”۔ رشوت ، چوری، ڈاکا، خیانت اور سود اسلام میں ممنوع ہیں۔
- کسی سے حسد نہ کرو بلکہ خود بھی محنت کرکے حاصل کرنے کی کوشش کرو ۔
- محنتی شخص کے سامنے پہاڑ کنکر اور کاہل انسان کے سامنے کنکر بھی پہاڑ بن جاتا ہے ۔
- زندگی مسلسل امتحان ہے یہاں دس بار گرنے کے بعد گیارھویں بار اٹھ جانے کا نام کامیابی ہے
جو کرتے ہیں محنت مشقت کو زیادہ
خدا ان کو دیتا ہے برکت زیادہ
دنیا میں یہ رونق اور خوبصورتی اور مناظر قدرت سب کچھ انسان کی محنت کی وجہ سے ہوا ہے۔دنیا میں اسی قوم نے ترقی پائی جس نے محنت و مشقت سے کام لیا ہے اور ایک کاہل اور آرام پسند قوم کبھی ترقی نہیں کر سکتی۔
یہ برکت ہے دنیا میں محنت کی ساری
جہاں دیکھیے فیض اسی کا ہے جاری
یہی ہیں کلید در فضل باری
اسی پر ہی موقوف عزت ہماری
اسی سے ہے قوموں کی یاں آبرو سب
اسی پر ہیں مغرور میں اور تو سب
محنت ایک ایسی دولت ہے جس کا کوئی نعم لبدل نہیں ہے ہیں یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ کوئی انسان محنت کرے اور اس کو اس کا پھل نہ ملے ۔اب کتنے بھی دولت والے ہو کتنے بھی بڑے انسان بن چکے ہو لیکن پھر بھی آپ پر لازمی ہے کہ آپ بھی محنت کریں ۔
محنت سے ہے عظمت کہ زمانے میں نگیں کو
بے کاوش سینہ نہ کبھی ناموری دی
ہمیں اپنی ترقی کے لیے اپنے آباؤ اجداد اور اسلاف کی طرح محنت و مشقت سے کام لینا پڑے گا مختصر یہ کہ انسان کی عظمت محنت میں ہے ۔ اگر ہم جدید دنیا میں اپنی عزت رفتہ کو حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں تو ہمیں اپنی عادتیں بدلنے کی ضرورت ہے ۔بقول سر سید جو طریقہ تعلیم و تربیت کا ، بات چیت کا ، وضع و لباس کا ، سیر سپاٹے کا شغل اشغال کا ، تمھاری اولاد کا ہے ان سے ان کی شخصی چال چلن ، اخلاق و عادات ، نیکی و سچائی میں ترقی ہو سکتی ہے۔ اس جواب کا سر سید نے نفی نے دیا ہے ۔
عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نوری ہے نہ ناری ہے
ہماری تقدیر ہمارے ہاتھوں میں ہے معاشرے میں خوشحالی اسی وقت آ سکتی ہے جب مضنت کو شعار بنایا جا ئے گا ۔ قرآن مجید پہلے ہی یہ اصول بیان کرچکا ہے:
’’وَ أَنْ لَیْسَ لِلإِنْسانِ إِلاّ ما سَعی وَ أَنَّ سَعْیَهُ سَوْفَ یُری‘‘
“انسان کے لئے کچھ نہیں ہے مگر اس کی وہ کوشش جو اس نے کی ہے اور یقیناً وہ اپنی کوشش کا ثمر بہت جلد دیکھے گا”
محنت میں عظمت کے سنہری اصول:
۱۔ ثابت قدمی :
اپنے ذہن میں جنم لینے والے آئیڈیے کے لیے محنت کا عمل فوری طور پر شروع کر دیں ۔آنے والی مشکلات سے گھبرانے کی بجائے ثابت قدمی اور استقامت سے ڈٹے رہیے ڈر کو اپنے اوپر حاوی نہ ہونے دیں ۔ حضرت علی نے فرمایا :
’’کام کرو اور اسے انجام تک پہنچاؤ اور اس میں ثابت قدمی کا مظاہرہ کرو
جب تم اس میں ایمانداری کے ساتھ صبر کا مظاہرہ کروگے
تمہیں اپنا مقصد ضرور حاصل ہو گا ۔”
۲۔غورو فکر :
محنت کا ایک یہ بھی اصول ہے کہ اپنے کام کے متعلق ضروری معلومات حاصل کریں اور اپنے مقصد کو پانے کے دوران جو مشکلات آئیں ان پر غورو فکر کرتے رہیں آپ کبھی بھی اپنے کام کو اہمیت نہ دیکر اور وقت کو برباد کرکے اپنے مقصد تک نہیں پہنچ سکتے ۔
۳۔خوف کا خاتمہ :
ذہن میں پیدا ہونے والے منفی افکار سے چھٹکارا پانے کے لیے اپنے ذہن سے اور دل سے خوف نکلال دیں آپ اللہ پر توکل کیجئے
۴۔ کوتاہی اور سستی سے اجتناب :
کوتاہی اور سستی سے اجتناب برتنا ہی محنت کا روشن اصول ہے ۔ سستی سے اجتناب آپ کو پشیمانی سے بچا سکتا ہے ۔ حضرت علی نے فرمایا :
“بھی کام میں کوتاہی کرے گا وہ پشیمانی میں مبتلا ہوگا‘‘
تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ کسی قوم یا فرد کو محنت کے بغیر نہ کبھی عزت ملی ہے اور نہ ہی بلند رتبہ ملا ہے ۔محنت کی عظمت کرنے والوں کی دنیا تکریم کرتی ہے بقول مولانا حالیؔ:
مشقت کی ذلت جنھوں نے اٹھائی
جہاں میں ملی ان کو آخر بڑائی
نہال اس گلستاں میں جتنے بڑھے ہیں
ہمیشہ وہ نیچے سے اوپر چڑھے ہیں