استاد کے نام شکریہ کا خط

استاد کے نام شکریہ کا خط

ایک استاد معاشرے میں ایک اہم مقام رکھتا ہے، جو علم، حکمت، اور رہنمائی کی روشنی بن کر خدمت انجام دیتا ہے۔ وہ مستقبل کی نسلوں کے ذہنوں اور کرداروں کی تشکیل کرتے ہیں، اقدار، تنقیدی سوچ، اور زندگی کی چیلنجوں کو نمٹنے کی مہارتیں سکھاتے ہیں۔ تعلیمی نصاب سے ہٹ کر، اساتذہ طلباء کو اپنی مکمل صلاحیتوں تک پہنچنے کی ترغیب دیتے ہیں اور تعلیم سے زندگی بھر محبت پیدا کرتے ہیں۔ ان کا اثر و رسوخ کلاس روم سے باہر بھی ہوتا ہے، جس سے ایک کمیونٹی، ہمدردی، اور سماجی ذمہ داری کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ نوجوان ذہنوں کی پرورش کر کے، اساتذہ معاشرے کی مجموعی ترقی اور پیشرفت میں حصہ ڈالتے ہیں، جو ان کے کردار کو ناگزیر اور  انتہائی قابل اعتبار بناتا ہے۔

استاد کے نام اظہار تشکر کا خط

استاد کی تعریف کا خط

استاد کی تعظیم پر خط

استاد کا شکریہ

تعلیم کی دنیا میں اساتذہ طلبہ کے مستقبل کو سنوارنے میں ایک ناگزیر کردار ادا کرتے ہیں۔ان کی لگن، جذبہ، اور غیر متزلزل عزم  ؛ دلی تعریف کے مستحق ہیں۔اس خط  کا مقصد اساتذہ کی اہمیت، معاشرے میں ان کے کردارکو اجاگر کرنا ہے ۔مکتوب نگاری
رحمت اللعالمین ﷺ مضمون
 
 

امتحانی مرکز

25  اگست   2025ء

استاد مکرم !

السلامُ علیکم!

                                    امید ہے مزاج گرامی بخیر ہو گا ۔  آپ متعجب نہ ہوں میں اپنا مختصر تعارف کروا دیتا ہوں۔ 2016ء-2018ء   کے سیشن کے دوران  مجھے  دو سال تک  آپ سے تعلیم حاصل کرنے اور فیض یاب ہونے کا شرف حاصل ہوا ہے۔ اگرچہ پانچ سال کے عرصہ میں ہزروں طلباء آپ سے مستفید ہو ئے ہوں گے۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ آپ   ماضی کے دریچوں میں جھانکیں تو 2018ء کا  سال گورنمنٹ کالج کے لیے ایک حسین خواب سے کم نہیں تھا جب میں بطور مقرر اور آپ بطور “انچارج بزم اقبال”  لاہور گئے تھے ۔ اور آپ کی رہنمائی میں نے  صوبائی سطح کے تقریری مقابلے میں پہلی پوزیشن حاصل کی تھی ۔اور آپ نے میری حوصلہ افزائی کرتے ہوئے پانچ ہزار روپے نقد مجھے انعام سے نوازا تھا۔ اور مجھے کہنا پڑے گا  بقول شاعر:

جن کے کردار سے آتی ہو صداقت کی مہک

ان کی تدریس سے پتھر بھی پگھل سکتے ہیں

            استادِ مکرم! اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم  اور آپ جیسے شفیق اساتذہ کرام کی رہنمائی  ار والدین کی  دعاؤں سے میں نے  ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کر لی  ہے اورچند دنوں بعد  اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلستان روانہ ہو رہا ہوں  ۔ آج ہم  جماعت علی  حیدر سے ملاقات ہوئی  تو باتوں باتوں میں آپ کا ذکرِ خیر  بھی ہوا   ۔ علی نے بتایا کہ آپ کی ترقی بطور ایسویسی ایٹ پروفیسر  ہو گئی ہے  اور آپ ان دنوں  اسلام آباد کے ایک کالج میں اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں ۔ میں نے سوچا بالمشافہ آپ سے ملاقات کا موقع تو خدا جانے  کب ملے خط لکھ کر ہی  آپ  کی خدمت میں حاضری کو ممکن بنایا جائے۔

دیکھا نہ کوہ کن کوئی فرہاد کے بغیر

آتا نہیں ہے فن کوئی استاد کے بغیر

استاد ذی وقار !  آپ کی رہنمائی، تعاون اور لگن کے بغیر، میں کامیابی کی یہ منزل کبھی بھی حاصل نہیں کر پاتا  جس کا آج میں جشن منا رہا ہوں۔ بقول شاعر

رہبر بھی یہ ہمدم بھی یہ غم خوار ہمارے

استاد یہ قوموں کے ہیں معمار ہمارے

 آپ کا مجھ پر  پختہ یقین، مجھے سیکھنے اور بڑھنے میں  ہمیشہ مدد گار  رہا  ہے اور آپ کے متاثر کن تدریسی طریقے نے  میری کامیابی کے راستے کو تشکیل دینے میں اہم کردار ادا  کیا  ۔ آپ کی کلاس صرف علم حاصل کرنے کی جگہ نہیں تھی ، بلکہ ایک ایسی جگہ تھی جہاں میں نے تنقیدی انداز میں سوچنے، سوالات پوچھنے، اور نصابی کتابوں سے ہٹ کر دریافت کرنے کا حوصلہ  پایا ۔ مشکل مضامین کو بھی دل چسپ اور قابل فہم بنانے کی آپ کی صلاحیت ایک نادر تحفہ ہے، آپ کی شاگردی میرے لیے خوش قسمتی  سے بڑھ کر ہے ۔  میں یہ کہتے ہوئے فخر محسوس کرتا ہوں  کہ   میں ہمیشہ  آپ کی رہنمائی کا مقروض رہوں گا  ۔ آپ صرف استاد ہی نہیں بلکہ میرے لیے ایک  رول ماڈل اور ایک تحریک بھی ہیں ۔ میں آپ کے ساتھ رابطے میں رہنے کی حتی الوسع کوشش کروں گا ۔

 

مجھے یقین ہے کہ آپ ہمیشہ اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں گے ۔آپ جیسے عالی مرتبت  استاد کا شاگرد ہونا میرے لیے فخرو انبساط کا باعث ہے ۔ان سطور کو اظہار ممنونیت  کی ایک ادنیٰ کوشش سمجھیے گا ۔ میں تو ہمیشہ سمجھتا ہوں بقول شاعر:

ادب تعلیم کا جوہر ہے زیور ہے جوانی کا

وہی شاگرد ہیں جو خدمت استاد کرتے ہیں

 

والسلام

آپ کا احسان مند

الف۔ ب۔ ج

استاد کے نام اظہار تشکر کا خط    

دوست کے نام امتحان میں ناکامی پر حوصلہ افزائی کا خط

Leave a Comment