۔ اردو رموزِ اوقاف urdu ramooz e auqaf

رموزِ اوقاف

رموز ِ اوقاف سے مراد  وہ علامتیں اور نشانات  ہیں  جن سے معلوم ہو پاتا ہے کہ عبارت  یا تحریر میں کس جگہ  کتنا  وقف کرنا  ضروری  ہے۔

اردو رموز اوقاف

رموزِ اوقاف کی روزمرہ اہمیت

ہمیں اپنے جذبات اور احساسات کو بات کے ذریعے دوسروں تک پہنچانے کے لیے کچھ لوازمات ضروری ہوتے ہیں ۔ روزانہ کی گفتگو میں ہم چہرے کے تاثرات کے ساتھ لب و لہجے کے تغیرات کو اجاگر کرنے کے لیے آواز کے زیر و بم اور گفتگو کے دوران مناسب جگہوں پر وقفے دے کر اپنی بات کو زیادہ پُر اثر بناتے ہیں۔ دوسری طرف تحریر میں پڑھنے والے ہمارے سامنے نہیں ہوتے ۔ اس لیے ہمیں اپنی بات کو زیادہ سے زیادہ موثر بنانے اور دوسروں تک پہنچانے کے لیے تحریر کے دوران میں کچھ علامتیں اور اشارے استعمال کرنا پڑتے ہیں اِنھی اشاروں اور علامتوں کو رموز ِ اوقاف کہتے ہیں۔

رموز

 رموز، رمز کی جمع ہے جس کا مطلب ہے علامت یا اشارہ

اوقاف

اوقاف، وقف کی جمع ہے جس کے معنی ٹھہرنے یا رُکنے کے ہیں

رموزِ اوقاف کا استعمال

رموزِ اقاف یا علاماتِ وقف اُن اشاروں یا علامتوں کو کہتے ہیں جو کسی عبارت کے ایک جملے کے ایک حصے کو اس کے باقی حصوں سے علیحدہ کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔ اردو، انگریزی یا دوسری زبانوں کے قواعد میں ان اوقاف اور علامات کو بہت اہمیت حاصل ہے اگر ان کا خیال نہ رکھا جائے تو مفہوم کچھ سے کچھ بلکہ بعض اوقات تو اس کے بالکل اُلٹ ہو جاتا ہے

مثلاً

ٹھہرو مت جاؤ

اس فقرے کا مطلب واضح نہیں ہے کہ رُکنا ہے یا جانا ہےلیکن اگرایک علامت لگائی جائے تو مطلب واضح ہوجاتا ہے۔

ٹھہرو ، مت جاؤ

اس کا مطلب ہے کہ رکنا ہے جانا نہیں ہے

ٹھہرو مت ، جاؤ

اس کا مطلب ہے کہ رکنا نہیں ہے بلکہ جانا ہے

اردو ادب میں مندرجہ ذیل علامتیں استعمال ہوتی ہیں۔

سکتہ،وقفِ خفیف

تحریر میں کم از کم ٹھہراؤ کے لیے سکتہ(وقفِ خفیف) کی علامت لگائی جاتی ہے

علامت

،

اصول و ضوابط

دو یا دو سے زائد اسما (ناموں) کے درمیان سکتہ لگاتے ہیں ۔

سعد ، حماد اور علی سکو ل گئے۔

دو یا دو سے زائد اسم ِ ضمائرکے درمیان سکتہ لگاتے ہیں ۔

وہ ، آپ اور ہم سب پاکستانی ہیں۔

دو یا دو سے زائد اوصاف کےدرمیان سکتہ لگاتے ہیں ۔

عمران خان جیسا مدبر ،ذہین اور دیانت دار کوئی سیاست دان نہیں ۔

دو یا دو سے زائد اشیاء کےدرمیان سکتہ لگاتے ہیں ۔

گھر کی تعمیر کے لیے سیمنٹ ، بجری ، ریت اور اینٹیں درکار ہیں۔

وقفہ

وقفہ ، نصف وقف

تحریر میں سکتہ(وقفِ خفیف)سے زائد ٹھہراؤ کے لیے وقفہ کی علامت لگائی جاتی ہے

علامت

؛

اصول و ضوابط

طویل جملوں کے اجزا کو علیحدہ کرنے اور زور دینے کے لیے

لاہور پنجاب کا؛کراچی سندھ کا؛ کوئٹہ بلوچستان کا اور پشاور سرحد کا دارالخلافہ ہے

محاورات کے درمیان جو دو حصوں پر مشتمل ہوں ۔

جو کرے گا ؛ سو بھرے گا

رابطہ ، وقفِ لازم

وقفہ سے زیادہ ٹھہراؤ کے لیے رابطہ کی علامت لگائی جاتی ہے۔

علامت

:

اصول و ضوابط

قول لکھنے سے پہلے رابطہ کی علامت لگائی جاتی ہے ۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "نماز مومن کی معراج ہے۔"

کہاوت ،محاورے،ضرب المثل اورحکایات لکھنے سے پہلےرابطہ کی علامت لگائی جاتی ہے۔

مشہور کہاوت ہے: نا نو من تیل ہوگا ، نا رادھا ناچے گی

سُرخیاں لگانے کے لیے

مثلاً سبق کا نام : اور مصنف کا نام: وغیرہ

الفاظ معنی لکھنے کے لیے

سکتہ : مختصر وقفہ اور وصل : ملاقات، ملنا

ختمہ ،وقف مطلق ،وقف تام ، وقفِ کامل

ختمہ کی علامت بھرپوراور مکمل ٹھہراؤ کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

جب بات کی مکمل وضاحت ہو جائےتوختمہ کی علامت لگاتے ہیں

علامت

۔

اصول و ضوابط

پیراگراف یا فقرے کے اختتام پر وقفِ تام کی علامت لگائی جاتی ہے ۔

سعد ، حماد اور علی سکو ل گئے۔

مخففات کے درمیان وقفِ مطلق کی علامت لگائی جاتی ہے۔

پی ۔ آئی ۔اے

ایم ۔بی۔بی۔ایس

تفصیلیہ

عبارت میں تفصیل بتانے سے پہلے تفصیلیہ کی علامت لگائی جاتی ہے۔

علامت

-:

اصول و ضوابط

درج ذیل، مندرجہ ذیل ، مندرجہ بالا اور حسب ذیل کے الفاظ کے بعد تفصیلیہ کی علامت لگائی جاتی ہے

پاکستان کے صوبائی دارلخلافوں کے نام مندرجہ ذیل ہیں:-لاہور ،کراچی،کوئٹہ اور پشاور

پاکستانی اجناس درج ذیل ہیں:- گندم ،کپاس ، چاول اور تل۔

رموزِ اوقاف

ندائیہ،فجائیہ اور استعجابیہ

تحریر میں کم از کم ٹھہراؤ کے لیے سکتہ(وقفِ خفیف) کی علامت لگائی جاتی ہے

علامت

!

ندائیہ تعریف

صدا اور آواز دینے یا پکارنے کے بعد جو علامت لگاتے ہیں اس کو ندائیہ کہتے ہیں

مثلاً : بھائی جان ! میاں صاحب ! عزیزطلباء! عزیزم! وغیرہ

خواتین وحضرات ! قومی ترانے کے احترام میں کھڑے ہو جائیں۔

فجائیہ کی تعریف

فقرات میں دکھ یا سکھ جیسی کیفیات کے اظہار کے لیے استعمال ہونے والے الفاظ کے بعد

اُف ! کتنا حبس ہے؟

آہا ! ہم میچ جیت گئے

استعجابیہ

فقرات میں تمنا ،دعائیہ ،حیرت اورحسرت جیسی کیفیات کے اظہار کے لیے استعمال ہونے والے الفاظ کے بعد

کاش !ہم میچ جیت جاتے۔

اے خدایا! ہماری دعاؤں کو قبول فرما۔

کتنا بلند مینار ہے!اللہُ اکبر

واوین

یہ علامت کسی تحریر کا اقتباس (ٹکڑا) پیش کرتے وقت یا کسی کا قول پیش کرتے وقت اُس قول یا اقتباس کے شروع اور آخرمیں لگائی جاتی ہے۔

علامت

" "

مثلاً

قائد اعظم نے فرمایا:"کام،کام اور کام" ۔

مشہور مقولہ ہے : " خدا ان کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرتے ہیں "

قوسین ، خطوط وحدانی

جملہ معترضہ ایسے الفاظ یا جملے کو کہتے ہیں ۔ جس کے بغیر بات تو مکمل ہوجائے گی مگر بات میں تشنگی یا کمی رہ جاتی ہے۔اور جملہ معترضہ ایسےالفاظ یا جملے کو کہتے ہیں جو وضاحت اور طنز کے لیے استعمال ہو لیکن اصل عبارت سے اس کا تعلق نہ ہوبلکہ حوالے کے طور پر اس کا ذکر آئے۔ عام طور پر یہ علامت مکالموں اور ڈراموں میں استعمال کی جاتی ہے۔

علامت

( )

مثلاً

شاعر مشرق (علامہ محمد اقبال) عظیم شاعر ہیں۔

مشتاق احمد یوسفی (اردو مزاح نگار) کی نئی کتاب بازار میں آگئی ہے۔

خط ، لکیر

خط بھی جملہ معترضہ کے طور پر آتا ہے ہیں۔

علامت

ـــــــــــ

جملہ معترضہ ایسےالفاظ یا جملے کو کہتے ہیں جو وضاحت اور طنز کے لیے استعمال ہو لیکن اصل عبارت سے اس کا تعلق نہ ہوبلکہ حوالے کے طور پر اس کا ذکر آئے

مثلاً

شاعر مشرق ـــــــــ علامہ محمد اقبال ــــــــــ عظیم شاعر ہیں۔

کراچی ــــــــــــ روشنیوں کا شہر ـــــــــــ سندھ کا دارالخلافہ ہے۔

4 thoughts on “۔ اردو رموزِ اوقاف urdu ramooz e auqaf”

Leave a Comment